ایک سال کے دوران 513 جانور اور پرندے ایسے ہیں جن کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں (فوٹو:ٹوئٹر)
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تاریخی 'مرغزار چڑیا گھر' سے پانچ سو سے زائد قیمتی اور نایاب جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب اسلام آباد چڑیا گھر کے انتظامی امور چلانے والے ادارے میونسپل کارپوریشن (ایم سی آئی) کی دستاویزات کے مطابق جولائی 2019 میں اسلام آباد چڑیا گھر میں جانوروں اور پرندوں کی مجموعی تعداد 917 تھی جبکہ حال ہی میں جب جانوروں کو وائلڈ لائف مینیجمنٹ کے حوالے کیا گیا تو مجموعی تعداد 404 رہ گئی۔
یوں ایک سال کے دوران 513 جانور اور پرندے ایسے ہیں جن کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں۔ دستاویزات کے مطابق مرغزار چڑیا گھر سے ہرن، بارہ سنگا، نیل گائے، نایاب نسل کے پرندے جن میں بطخیں اور کئی مور شامل ہیں، وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ کو منتقل نہیں کیے گئے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چڑیا گھر کے انتظامی امور چلانے والی ایم سی آئی کو تمام جانور وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جانوروں کو محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کے انتظامات کیے جائیں۔
حال ہی میں اسلام آباد چڑیا گھر سے لاہور منتقل ہونے کے دوران شیر اور شیرنی کی موت واقع ہو چکی ہے۔ ماضی میں بھی اسلام آباد چڑیا گھر کے حوالے سے جانوروں کی دیکھ بھال میں کوتاہی اور نامناسب انتظامات کے حوالے سے خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔
اسلام آباد چڑیا گھر کے انتظامی امور چلانے والے ادارے میونسپل کارپوریشن اسلام اباد (ایم سی آئی) حکام یہ معاملہ ایک دوسرے پر ڈالتے نظر آرہے ہیں۔
ترجمان ایم سی آئی محسن شیرازی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ چڑیا گھر کے دیگر جانوروں کے بارے کچھ نہیں بتا سکتے۔ 'اس معاملے ہر ڈائریکٹر مرغزار چڑیا گھر ہی بہتر جواب دے سکتے ہیں۔'
مرغزار چڑیا گھر کے ڈائریکٹر رانا طاہر نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ سے یہ پوچھا جائے کہ جو جانور ان کے حوالے کیے گئے ہیں ان کے ساتھ کیا ہوا؟'
جب ان سے پانچ سو زائد جانوروں اور پرندوں سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے کچھ نہیں بتا سکتے۔
وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر انیس الرحمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ کو گزشتہ ماہ ہی اسلام آباد چڑیا گھر کے جانور حوالے کیے گئے ہیں اور ان کی تعداد چار سو زائد ہے۔ دیگر کتنے جانور اسلام آباد چڑیا گھر میں موجود تھے اس کے بارے میں چڑیا گھر کے انتظامی امور چلانے والا ادارہ ہی بتا سکتا ہے۔''
ڈاکٹر انیس الرحمان کے بقول 'ہم نے بھی سنا ہے کہ چڑیا گھر میں جانوروں کی تعداد اس سے کئی زیادہ تھی لیکن ہم ان جانوروں کو منتقل کرنے کے ہی ذمہ دار ہیں جو ہمارے حوالے کیے گئے ہیں جبکہ دیگر جانوروں کے حوالے سے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔'
ان کے مطابق 32 جانوروں کو محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کرنا ابھی باقی ہے، جن میں ایک ہاتھی، تین بھیڑیے، دو ریچھ، گیارہ بندر اور چودہ خرگوش شامل ہیں۔
ڈاکٹر انیس ارحمان کا مزید کہنا تھا کہ جانوروں کو محفوظ طریقے سے منتقل کرنے کے حوالے سے ماہرین کی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو پناہ گاہوں کا جائزہ لینے کے بعد جانوروں کو منتقل کر رہی ہے اور یہ عمل ایک ہفتے تک مکمل ہو جائے گا۔'