انڈیا کی کانگریس پارٹی اگر بسکٹ یا شیمپو بنانے والی کوئی کمپنی ہوتی اور گذشتہ چھ برسوں سے اس کی سیل مسلسل گر رہی ہوتی، اور اتنی گر رہی ہوتی کہ سڑکوں پر لوگ پوچھنے لگتے کہ جب پروڈکشن بالکل بند ہے تو کمپنی چلا ہی کیوں رہے ہیں، اور چلا رہے ہیں تو دن بھر کرتے کیا ہیں، وقت کیسے گزرتا ہے اور تنخواہیں کیسے بٹتی ہیں، تو کیا ہوتا؟
اور تو جو ہوتا سو ہوتا لیکن کمپنی کے سی ای او کی چھٹی ہوئے اتنا وقت گزر چکا ہوتا کہ خود اسے بھی ذہن پر زور ڈالنے کے بعد ہی یہ یاد آتا کہ ہم بھی کبھی کانگریس بسکٹ کمپنی کے سربراہ ہوا کرتے تھے، کیا زمانہ تھا وہ، لوگ فیکٹری کے باہر لائن لگا کر تندور سے بسکٹ نکلنے کا انتظار کیا کرتے تھے۔ لیکن آجکل ایک دوسرا برانڈ پوری طرح چھایا ہوا ہے۔ وقت وقت کی بات ہے، ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
ٹائیگر ابھی زندہ ہےNode ID: 499591
-
'تبلیغی جماعت کو قربانی کا بکرا بنايا گیا‘Node ID: 500526
-
’سُپریم کورٹ سے معافی نہیں مانگوں گا‘Node ID: 500706