امریکہ نے الزام لگایا تھا یہ چینی سوشل میڈیا ایپلیکشنز امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ان ایپلیکیشنز پر پابندی کے اعلان کے بعد واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی۔
جمعے کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے ٹویٹ کیا کہ ’اگر وی چیٹ پر پابندی عائد ہوتی ہے تو پھر کوئی وجہ باقی نہیں رہتی کہ چینی صارفین آئی فون اور ایپل کے پروڈکٹس رکھیں۔‘
ژاؤ نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’کئی چینی صارفین کہہ رہے ہیں کہ اگر امریکہ میں وی چیٹ پر پابندی عائد ہوتی ہے تو وہ آئی فون استعمال کرنا چھوڑ دیں گے۔‘
انہوں نے امریکہ پر غیر چینی کمپنیوں پر دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان کے بعد ٹوئٹر پر چینی صارفین کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
ٹوئٹر پر چین میں پابندی ہے لیکن صارفین ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک سافٹ ویئر کے ذریعے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ٹوئٹر کی طرح ویبو کے پلیٹ فارم سے ایک صارف نے لکھا کہ ’میں ایپل استعمال کرتا ہوں لیکن مجھے اپنے ملک سے محبت ہے، یہ تنازع نہیں ہے۔‘
اور ایک صارف نے کہا کہ ’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ایپل کتنا ہی اچھا ہو یہ ایک فون ہے، اس کا متبادل آ سکتا ہے لیکن وی چیٹ مختلف ہے۔‘
وی چیٹ کا چینی نام ویکسن ہے اور اس کے چین میں ایک ارب 20 کروڑ صارفین ہیں۔