Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: استعمال شدہ ماسک کی فروخت حکام کے لیے درد سر

انڈیا میں استعمال شدہ ماسک اور دستانوں کی پھلتی پھولتی بلیک مارکیٹ وجود میں آئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں پولیس استمعال شدہ فیس ماسک اور سرجیکل دستانوں کی بلیک مارکیٹ کے خلاف پولیس جنگ میں مصروف ہے کیونکہ کورونا وائرس کے کیسز میں بے تحاشہ اضافے کے بعد لوگ سستے حفاطتی اشیا تلاش کر رہے ہیں۔
ماسک اور سرجیکل دستانے ہسپتالوں کے کچرے سے تلاش کرکے نکالا جاتا ہے۔ انڈیا میں ان اشیا کی پھلتی پھولتی بلیک مارکیٹ وجود میں آئی ہے۔
ممبئی پولیس کے مطابق جمعے کو انہوں نے ایک گینگ سے 40 لاکھ کے قریب ایک دفعہ استعمال کے لیے بنائے گئے سرجیکل دستانے قبضے میں لی۔ ان دستانوں کو دھو اور سکھا کر دوبارہ فروخت کرنے کے لیے پیک کیا گیا تھا۔
تفتیشی آفیسر سبھاش نکام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ  گینگ نے تقریباً 35 ٹن استعمال شدہ دستانے مختلف ہسپتالوں سے حاصل کیا تھا اور اسے ڈیلرز کو سستے داموں فروخت کرنے کی تیاری کررہا تھا۔
ان کے مطابق گینگ کے ارکان چھ ہزار سے 10 ہزار دستانے بیجنے میں کامیاب ہوگئے تھے اور باقی ماندہ دستانوں کو فروخت کرنے کے لیے مختلف خریداروں کے ساتھ رابطے میں تھے۔
اس گینگ کے چار ارکان ابتدائی طور پر وبا پھیلا کر لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایک ارب تیس لاکھ آبادی والے ملک میں حفاطتی اشیا کی مانگ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جہاں جمعے کو کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 34  لاکھ سے زائد ہو گئی ہے اور اب تک 60  ہزار سے زائد افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔
کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا کورونا وائرس کا کافی ٹیسٹ نہیں کر رہا اور اس وبا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کو بھی صیحح طریقے سے ریکارڈ نہیں کر رہا۔ ان کے مطابق وبا سے ہلاک ہونے والی کی حقیقی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔

حکام کے مطابق ہزارون ماسک پکڑے گئے جنہیں دھو کر دوبارہ پیک کرکے ڈیلرز کو سستے داموں فرخت کیا جارہا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا میں کئی افراد جو کہ مناسب پی پی ایز (ذاتی حفاظتی اشیا) خرید نہیں سکتے وہ سستے متبادل استعمال کر رہے ہیں جن میں منہ پر باندھنے کے لیے رومال یا سکارف بھی شامل ہے۔
مشرقی ریاست بہار میں صحت حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں کئی گینگز کو پکڑا ہے جو کہ ہسپتالوں کے کچرے سے جمع کردہ فیس ماسک فروخت کرنے میں ملوث تھے۔
حکام کے مطابق ہزارون ماسک بھی پکڑے گئے جنہیں دھو کر دوبارہ پیک کرکے ڈیلرز کو سستے داموں فرخت کیا جارہا تھا۔
بہار کے محکمہ صحت کے ایک آفیسر نے اے ایف کو بتایا کہ ’ہم نے استعمال شدہ فیس ماسک کے فروخت کی خفیہ اطلاع پر ریاست میں کئی چھاپے مارے۔‘
ان کے مطابق اگرچہ یہ غیر قانونی کاروبار بہت محدود پیمانے پر ہورہا ہے تاہم ملک میں کورونا کے دوران یہ لوگوں کی صحت کے لیے بہت زیادہ خطرہ کا باعث بن رہا ہے۔

شروع میں مختصر مدت کے لیے انڈیا میں پی پی ایز کی قلت پیدا ہوئی جس کے بعد پی پی ایز کی برآمد پر پابندی لگا دی گئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کورونا کے پھیلاؤ کی وجہ سے ملک میں غیر معیاری سینیٹائزر کے مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
شروع میں مختصر مدت کے لیے انڈیا میں پی پی ایز کی قلت پیدا ہوئی جس کے بعد پی پی ایز کی برآمد پر پابندی لگا دی گئی۔
خیال رہے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بھی پہلے انڈیا میں استعمال شدہ طبی اشیا بشمول ڈسپوزیبل سرینج  کی بڑی مارکیٹ موجود تھی۔

شیئر: