’اجازت ملی تو پاکستان آؤں گا‘
قائد مسلم لیگ ن نے نامزد نمائندے کے ذریعے سماعت کی درخواست بھی کی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو صحت یابی کے فوری بعد پاکستان واپسی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ ’اگر ڈاکٹرز نے صحت یابی کے بعد اجازت دی تو پہلی فلائٹ سے پاکستان آؤں گا۔‘
درخواست میں سابق وزیراعظم نے استدعا کی کہ صحتیابی کے بعد وطن واپسی تک اپیل پر سماعت ملتوی کی جائے یا نامزد نمائندے کے ذریعے سماعت کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’کورونا وبا کے باعث لندن میں علاج تاخیر کا شکار ہوا اور ڈاکٹرز نے تاحال پاکستان سفر کی اجازت نہیں دی۔‘
سابق وزیراعظم کی جانب سے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’پنجاب حکومت کو ضمانت میں توسیع کے لیے میڈیکل رپورٹ سمیت تمام دستاویزات فراہم کیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے طے شدہ منصوبے کے تحت ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔
’وکیل نے مشورہ دیا کہ عدالت میں خود پیش ہوئے بغیر فیصلہ چیلنج کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، پاکستان واپس نہ آنے کے باعث پنجاب حکومت کا ضمانت میں توسیع کا فیصلہ چیلنج نہیں کر سکا۔‘
خواجہ حارث اور منور اقبال ایڈووکیٹ کے ذریعے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کے ساتھ 26 جون کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی گئی ہے۔
نواز شریف کے ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس کی رپورٹ کے ساتھ خط بھی منسلک ہے جبکہ ان کی میڈیکل ہسٹری بھی رپورٹس میں شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے بعد صورتحال معمول پر آنے کے بعد نواز شریف کے دل کا علاج ہونا ہے، انہیں روزانہ فزیکل سرگرمی کرنے کی تجویز دے رکھی ہے۔