Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'نواز شریف کو جانے دینا ہماری غلطی تھی'

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں تو یہ بتایا گیا تھا کہ شاید نواز شریف لندن تک بھی نہ پہنچ سکیں (فوٹو: پی ایم آفس)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو باہر جانے دینے پر افسوس ہے۔ انہیں باہر جانے کی اجازت دینا ہماری غلطی تھی۔
نجی ٹی وی چینل 'آے آر وائی' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹرز نے کہا کہ نواز شریف کی بیماریاں خطرناک ہو سکتی ہیں۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اگر نواز شریف کو کچھ ہوا تو حکومت ذمہ دار ہوگی۔
'ہم نے نواز شریف کو باہر بھیجنے سے پہلے سات ارب روپے کی ضمانت مانگی، نواز شریف یہاں بیمار تھے، ملک سے باہر جا کر سیاست شروع کر دی۔'

 

وزیراعظم نے کہا کہ 'ہمیں تو یہ بتایا گیا تھا کہ شاید وہ لندن تک بھی نہ پہنچ سکیں۔'
'نواز شریف کو این آر او نہیں دیا، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاج کے لیے باہر جانے کی اجازت دی۔'
انہوں نے کہا کہ انڈیا دو سال سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے لیے لابنگ کر رہا ہے۔
'اپوزیشن کو انڈین سوچ کا علم ہے پھر وہ اسے اینٹی منی لانڈرنگ بل پر اعتراض ہے۔'
عمران خان نے کہا کہ 'آیندہ ہفتے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی۔'
انہوں نے کہا کہ 'اگر اپوزیشن نے اینٹی منی لانڈرنگ بل کو مسترد کیا تو وہ انڈیا کے ساتھ کھڑی ہوگی۔'
'اگر پاکستان ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل ہوگیا تو اس کے بہت بُرے اثرات مرتب ہوں گے۔'
وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان بلیک لسٹ میں گیا تو ہماری معیشت کا حال ایران جیسا ہو جائے گا، اس سے بین الاقوامی معاہدے ختم ہو سکتے ہیں اور روپے کی قدر گِر سکتی ہے۔

وزیراعظم کے مطابق نواز شریف یہاں بیمار تھے، باہر جا کر سیاست شروع کر دی (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ 'اپوزیشن کے ہاتھوں ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر بلیک میل نہیں ہوں گے۔'
وزیراعظم عمران خان نے کہا 'اپوزیشن کرپشن کیسز ختم کرنے کے لیے حکومت کو بلیک میل کر رہی ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر میں این آر او دے دوں تو بڑے آرام سے پانچ سال نکل سکتے ہیں۔'
'میری چاہے حکومت چلی جائے لیکن ان کے کرپشن کیسز سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔'

بالاکوٹ حملے کا جواب دینے کے لیے سول و عسکری قیادت متفق تھی: عمران خان

انڈیا کی جانب سے گذشتہ برس بالاکوٹ پر فضائی حملے سے متعلق ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ بالاکوٹ حملے کے بعد صبح کے تین ان کی عسکری حکام سے بات ہوئی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ انڈیا کو جواب دینے کے لیے سول و عسکری قیادت متفق تھی (فوٹو: پی ایم آفس)

'سول اور عسکری قیادت اس بات پر متفق تھی کہ اگر انڈیا نے ہمارے لوگوں کا خون کیا ہے تو ہم اس کا جواب دیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ انڈیا کو جواب دینے کے حوالے سے ہماری دو آرا تھیں۔ ایک نکتہ نظر یہ تھا کہ ہمیں ابھی جواب دینا چاہیے ورنہ اسے ہماری کمزوری سمجھا جائے گا۔
'دوسرا موقف یہ تھا جو میرا اور جنرل باجوہ کا بھی تھا کہ پہلے معلوم کر لیا جائے کہ ہمارا نقصان کیا ہوا ہے، اگر ہم نے جواب دے دیا اور ہمارا نقصان نہ ہوا تو پھر کشیدگی میں اضافہ ہو جائے گا۔'
وزیراعظم نے بتایا کہ 'ہم نے انڈیا میں اپنے ٹارگٹ بھی سیٹ کر لیے تھے کہ اسے کہاں جواب دینا ہے۔'

ملک کی خارجہ پالیسی میں فوج کا کوئی عمل دخل نہیں ہے: وزیراعظم 

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'ملک کی خارجہ پالیسی میں فوج کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔'
'یہ تاثر غلط ہے کہ خارجہ پالیسی میں فوج کا کوئی کردار ہوتا ہے۔'
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے امریکہ پاکستان کو ڈُو مور کہتا تھا لیکن اب ہمارے اس کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کا فائدہ پاکستان کو ہوگا۔

شیئر:

متعلقہ خبریں