لیفٹنٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے یہ اعلان پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز 'اے آر وائے' اور 'جیو نیوز' کو دیے گئے انٹرویوز میں کیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ بطور چئیرمین سی پیک اتھارٹی اپنا کام جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل لیفٹنٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے اپنے اور خاندان کے اوپر لگنے والے الزامات کی تردید کی تھی اور وضاحت جاری کی تھی۔
نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ'انہوں نے اپنے خاندان کے ساتھ مشورے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہوں اور اپنی پوری توجہ سی پیک اتھارٹی پر دیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ'وہ کل (جمعے) کو وزیر اعظم عمران خان کو اپنا استعفی پیش کریں گے اور ان سے درخواست کریں گے کہ ان کو صرف سی پیک اتھارٹی میں ہی کام کرنے دیں کیونکہ اس وقت سی پیک اتھارٹی میں بہت زیادہ توجہ چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ "وزارت اطلاعات میں اور بھی قابل لوگ ہیں وہ کام میں ان کے لیے چھوڑوں گا اور میں اپنا فوکس ادھر (سی پیک پر) رکھوں گا۔"
قبل ازیں
عاصم باوجوہ نے چند دن پہلے ایک ویب سائٹ پر چھپنے والی خبر کے حوالے سے چار صفحات پر مشتمل تردیدی بیان جاری کیا تھا۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ وہ صحافی احمد نورانی کی خبر کی تردید کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
عاصم باجوہ سی پیک اتھارٹی کے چیئرپرسن مقررNode ID: 445211
-
نئے وزرا کے آنے سے وزارت اطلاعات میں تبدیلی آئے گی؟Node ID: 475046
ان کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے عزت اور وقار کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی ہے اور کرتے رہیں گے۔‘
27 اگست کو صحافی احمد نورانی کی جانب سے فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ شائع کی گئی جس میں عاصم سلیم باجوہ کے خاندانی کاروباری معاملات پر بات کی گئی تھی۔
معاون خصوصی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’الحمد اللہ میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش بے نقاب ہو گئی ہے۔‘
ان کے مطابق ’جھوٹی خبر میں بطور معاون خصوصی ظاہر اثاثوں کو غلط قرار دیا گیا۔ 22جون 2020 کو اثاثے ڈکلیئر کیے گئے اس وقت اہلیہ کسی کاروبار میں حصہ دار نہیں تھیں۔ اہلیہ یکم جون 2020 تک انویسٹمنٹ سے دستبردار ہو چکی تھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس امر کی تصدیق امریکی میں موجود آفیشل ریکارڈ سے کی جاسکتی ہے۔ ’18 سالہ شراکت داری میں اہلیہ کا حصہ 19 ہزار 492 ڈالر تھا۔ اہلیہ نے انویسٹمنٹ میری 18 سال کی جمع پونجی سے کی۔ اور اس دوران ایک بار بھی سٹیٹ بینک کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ان کے دو بھائیوں کی کمپنی سلک لائن انٹرپرائزز کو سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں دیا گیا۔’کمپنی رحیم یار خان میں صنعتوں کو افرادی قوت فراہم کرتی ہے۔ میرے بیٹوں پر امریکا میں گھر خریدنے کا الزام لگایا گیا جب کہ انہوں نے گھر بینک قرض کے ذریعے لیا۔‘
I strongly rebut the baseless allegations levelled against me and my family.Alhamdolillah another attempt to damage our reputation belied/exposed.I have and will always serve Pakistan with pride and dignity. pic.twitter.com/j185UoGhx1
— Asim Saleem Bajwa (@AsimSBajwa) September 3, 2020