Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے وزرا کے آنے سے وزارت اطلاعات میں تبدیلی آئے گی؟

پیر کی شام وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کی اچانک کابینہ سے رخصتی اور ان کی جگہ ایک نہیں دو نامور شخصیات کی تعیناتی نے سب کو حیران کر دیا۔
گو کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے پونے دو سال میں کابینہ میں کئی بار تبدیلیاں ہو چکی ہیں مگر یہ تبدیلی اس لیے مختلف ہے کہ یہ صرف قلم دان کا تبادلہ نہیں ہوا بلکہ ایک اہم وزارت میں دو بڑے ناموں کی آمد ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کے بڑے عہدے کے لیے سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز  اور وزیراعظم کے معاون خصوصی کے طور پر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ جیسے مشہور جنرل کے انتخاب نے کئی سوالات بھی پیدا کیے ہیں اور وزارت کی جدت کے حوالے سے امید بھی قائم کی ہے۔
 سوال تو یہ ہے کہ سینیٹ میں قائد ایوان جیسے بڑے عہدے پر تعینات شبلی فراز اور سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین اور سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ میں سے وزارت کون چلائے گا اور ان دونوں شخصیات کی پرانی ذمہ داریوں کا اب کیا ہو گا؟
یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی یوں بغیر کسی پیشگی اطلاع کے اچانک وزارت اطلاعات سے روانگی کی نوبت کیوں آئی؟
دوسری طرف امید یہ پیدا ہوئی ہے کہ جس طرح جنرل عاصم باجوہ نے فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یا آئی ایس پی آر کو   اپنے دور  میں ڈیجیٹل دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے  لیے جدید خطوط پر استوار کیا تھا شاید اسی طرح وہ نسبتاً بوسیدہ ڈھانچے پر کھڑی وزارت اطلاعات کو بھی جدت سے روشناس کروا سکیں گے۔

ڈاکٹر فردوس کی شفافیت کے معاملات

اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں اخبارات کے مدیروں کی نمائندہ تنظیم سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کا کہنا تھا کہ 'وزارت اطلاعات میں آںے والی تبدیلی غیر معمولی ہے  جس سے وزارت میں جدت آنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔'

فردوس عاشق اعوان کی اچانک رخصتی نے سب کو حیران کر دیا (فوٹو: پی آئی ڈی)

ان کا کہنا تھا کہ 'سابق معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان وزارت کے معاملات پر اختیار کھو چکی تھیں اور صرف حکومتی ترجمانی تک محدود ہو کر رہ گئی تھیں۔'
'جس طرح کی وہ ترجمانی کرتی تھیں اس سے بھی آپ واقف ہیں۔اس کے علاوہ ان کے شفافیت کے بھی معاملات تھے۔وزارت اطلاعات کے متعلقہ کئی شعبہ جات ہیں جن میں اے پی پی ،پی ٹی وی، پیمرا وغیرہ شامل ہیں۔ ان کا زیادہ زور مراعات وغیرہ کی طرف تھا اور وزارت کے معاملات کی طرف زیادہ توجہ نہیں تھی۔'
عارف نظامی نے کہا کہ 'اخبارات کے اشتہارات وغیرہ کی مد میں ان کی تنظیم  اور  اے پی این ایس وغیرہ کے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ڈاکٹر فردوس عاشق کی جگہ حکومت کی نمائندگی ڈاکٹر شفقت محمود کرتے تھے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ  ان کے وزارت کے معاملات پر اختیارات کتنے کم ہو چکے تھے۔'

آئی ایس پی آر کو فعال ادارہ بنانے میں عاصم باجوہ نے اہم کردار ادا کیا (فوٹو: روئٹرز)

 جدید آئی ایس پی آر کے بانی عاصم باجوہ کیا جدید وزارت اطلاعات بنا سکیں گے؟
جنرل عاصم باجوہ کو جدید آئی ایس پی آر کا بانی سمجھا جاتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے دور میں فوج کے تعلقات شعبہ عامہ میں بڑے پیمانے پر جدت لائی گئی۔
ان کے قریبی ذرائع کے مطابق انہوں نے ناصرف آئی ایس پی آر کی بلڈنگ، آلات اور دیگر ہارڈوئیر کو تبدیل کیا بلکہ سافٹ وئیر یعنی انسانی وسائل کے حوالے سے بھی بنیادی تبدیلیاں کیں۔
جنرل باجوہ سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کے ملٹری سیکرٹری کے طور پر ملکی و غیر ملکی میڈیا کا قریب سے مشاہدہ کر چکے تھے۔

شبلی فراز سینیٹ میں حکمران جماعت کے قائد ایوان ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

اس وجہ سے سن 2012 میں جب وہ آئی ایس پی آر میں آئے تو ان کے ذہن میں ایک واضح پلان تھا۔ ان سے قبل آئی ایس پی آر ایک ایسا ادارہ تھا جو کاغذ پر پریس ریلیز بنا کر ویڈیو کو ڈسک پر ڈال کر چینلز میں پہنچاتا تھا۔انہوں نے آکر فوج کے اندر سے بھی باصلاحیت افسران کو لے کر ایک ٹیم بنائی جس نے اطلاعات کے دور کے چینلجز کا مقابلہ کرنا تھا۔  
جنرل عاصم کے قریبی ذرائع کے مطابق ان کے دور میں آئی ایس پی آر ٹویٹر اور سوشل میڈیا پر آیا اور اطلاعات فوری طور پر میڈیا اور عوام تک پہنچانے کا انتظام کیا گیا۔ میڈیا کے ساتھ بہتر ورکنگ ریلیشن شپ قائم کیا، تکنیکی طور پر بہتری کے ذریعے اطلاعات اور ویڈیوز آن لائن پہنچانے کا بندوبست کیا۔
ان سے قبل آئی ایس پی آر کچھ ادوار میں بین الاقوامی میڈیا کو زیادہ توجہ دیتا تھا اور کچھ ادوار میں مقامی میڈیا پر فوکس کرتا تھا۔ انہوں نے دونوں طرح کے میڈیا کے ساتھ بہتر ابلاغ کا نظام قائم کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے عاصم باجوہ کو چیئرمین سی پیک اتھارٹی تعینات کیا (فوٹو: اے پی پی)

جنرل عاصم کے دور میں آئی ایس پی آر نے اہم مواقع پر میوزک اور نغموں کو ریلیز کرنے کی ریت ڈالی اور ان میں سے کچھ نغمے مثلا 'بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے' بہت مشہور ہوئے تھے ۔اس کے ساتھ انہوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری کو دوبارہ سے بہتر بنانے کے لیے خاصی کوشش کی۔ آئی ایس پی آر کی اپنی فلم 'وار' مشہور ہوئی اور فن کاروں کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی۔
ان سے قبل ایبٹ آباد میں امریکی فوج کے آپریشن کے بعد ہونے والے پروپیگنڈے کا آئی ایس پی آر کوئی موثر جواب نہیں دے سکا تھا، تاہم جنرل عاصم باجوہ کے دور میں ہونے والے دھشت گرد حملوں اور واقعات کے حوالے سے میڈیا کو لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ کیا جاتا تھا اور پشاور اے پی ایس حملے کے تین گھنٹے بعد وہ خود میڈیا کو لے کر سکول پہنچ چکے تھے۔

وزیراعظم عمران خان اس سے قبل بھی کابینہ میں تبدیلیاں کر چکے ہیں (فوٹو: پی ایم آفس)

ان کے ہی دور میں فوج کے زیرانتظام چھپنے والے میگزین ہلال پبلیکیشنز کو ایک ڈائجسٹ سے بدل کر ایک جدید میگزین میں بدلا گیا اور ملک بھر سے معروف لکھنے والوں کے مضامین اس میں شامل کیے گئے۔ آج ہلال پبلیکیشنزکے زیرانتظام چار میگزین ماہانہ نکلتے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کے لیے چھپنے والے رسائل بھی شامل ہیں۔
عارف نظامی کے مطابق جنرل عاصم باجوہ نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے زمانے میں فوج کی اچھی ترجمانی کی تھی۔ انہوں نے کام کر کے دکھایا تھا اور آئی ایس پی آر کو جدید خطوط پر استوار کیا تھا۔ ان سے امید ہے کہ وہ وزارت اطلاعات کو بھی اب جدید بنائیں گے۔

فردوس عاشق سے قبل فواد چودھری کو بھی وزرات اطلاعات سے ہٹایا گیا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

وزارت اطلاعات کے اعلٰی افسر کے مطابق 'ڈیجیٹل دور میں وزارت اور اس کے ادارے خاصے پیچھے ہیں۔' ان کے مطابق 'وزارت کو سوشل میڈیا کے حوالے سے اپنی حکمت عملی بہتر کرنا ہوگی اور حکومتی اقدامات کی ترویج اور آگاہی کے فروغ میں سوشل میڈیا کا بہتر استعمال یقینی بنانا ہوگا۔ وزارت کے زیلی ادارے جیسے اے پی پی ، پی ٹی وی کو بھی ڈیجیٹل تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔'
وزارت کون چلائے گا؟
جنرل عاصم باجوہ اور شبلی فراز دونوں ہی ماضی میں اہم عہدوں پر رہے ہیں۔ جنرل باجوہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے علاوہ پاک فوج کی کوئٹہ میں تعینات طاقتور سدرن کمان کے کمانڈر رہے ہیں اور سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین کے طور پر چین اور پاکستان کے تعاون سے چلنے والے میگا پراجیکٹس کی نگرانی بھی ان کے ذمہ تھی جبکہ شبلی فراز سینیٹ میں حکومت کی طرف سے قائد ایوان کے طور پر ایوان بالا کے معاملات کے نگران تھے۔

ماہرین کے مطابق فردوس عاشق کی وزارت پر گرفت کمزور پڑ چکی تھی (فوٹو: سوشل میڈیا)

عارف نظامی کے مطابق 'وزارت تو شبلی فراز ہی چلائیں گے مگر جنرل عاصم باجوہ کی مشاورت شامل ہو گی۔' ان کا کہنا تھا کہ 'میڈیا جس شدید مالی بحران سے گزر رہا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ دونوں کابینہ کے نئے ارکان اس سے نبٹنے میں کیا کردار ادا کریں گے۔اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ آزادی صحافت کے حوالے سے یہ دونوں صاحبان کس طرح کی حکمت عملی اپنائیں گے کیونکہ شبلی صاحب کا اپنا سٹائل ہے۔ ماضی میں اس حکومت میں محاذ آرائی، الزام تراشی کرنے والوں کو پسند کیا جاتا رہا ہے اور میانہ روی والوں کو فارغ کیا جاتا رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان دونوں کا مستقبل کیا ہو گا۔'

شیئر: