پولیس کے مطابق بچی نے بچے کو 'فری فائر' نام کی گیم میں ہرایا تھا۔ اس کے بعد بچہ مزید غصے میں تب آیا جب اسے شک ہوا کہ اس نے اس کے پالتو چوہے کو مار دیا ہے۔
واقع کے دو گھنٹے بعد پولیس نے بچے کو ہراست میں لے لیا۔
اندور کے ڈپٹی انسپیکٹر جنرل ہریناراین مشرا نے 'دا ویک' نام کے جریدے کو بتایا کہ بچی نے پالتو چوہے کو مارنے کے الزام سے انکار کیا، جس کے بعد دونوں نے ایک دوسرے پر پتھر پھینکے۔ بچی کو سر پر پتھر لگا اور وہ زمین پر گر گئی، اس کے بعد بچے نے اسے پتھروں سے مزید مار مار کر ہلاک کر دیا۔
پولیس کے مطابق بچی دوپہر کو پھول توڑنے کے لیے اپنے گھر سے نکلی تھی۔ واپس نہ آنے پر اس کی تلاش شروع کی گئی اور اس کی لاش اس کے اپنے گھر کے قریب ایک خالی پلاٹ میں ملی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج اور قریبی لوگوں کے مطابق پولیس نے فوری طور پر بچے کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ اس نے خود کو اپنے گھر کے باتھروم میں بند کر لیا تھا اور 40 منٹ تک اندر ہی رہا۔
ڈی آئی جی کے مطابق وہ بچے کے ساتھ خیال سے پیش آرہے تھے کیونکہ اس کی عمر نازک ہے اور وہ کچھ غلط قدم اٹھا سکتا تھا۔
دنیا کے بیشتر حصوں میں بھی آن لائن گیمز کی وجہ سے کئی قتل کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
انڈین خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اگست میں تین افراد نے ایک آدمی کو مبینہ طور پر آن لائن گیم پب جی پر ہونے والی بحث کی وجہ سے قتل کر دیا۔
متعلقہ حکام کا کہنا تھا کہ راج کمار، بکرم جیت اور روہت کمار نام کے تین افراد پب جی کھیل رہے تھے جب دلیپ راج نامی شخص نے انہیں شور مچانے سے منع کیا۔
بعد ازاں دلیپ راج پر ان تین افراد نے لکڑی کے موٹے ڈنڈے سے حملہ کیا جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہلاک ہوگیا۔