Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالتی حکم کے باوجود مطلقہ کو بیٹے سے ملنے نہیں دیا

حقوق انسان کمیشن کی مداخلت پر بچے کو والدہ سے ملایا گیا(فوٹو، ٹوئٹر)
 عدالتی احکامات کے باوجود سابق شوہر نے  بیٹے کو ماں  سے ملنے نہیں دیا۔ خاتون نے مجبور ہوکر حقوق انسان کمیشن سے مداخلت کی اپیل کی۔
 حقوق انسان کمیشن کی مداخلت سے بیٹے کی ماں سے ملاقات ممکن ہوسکی۔ کمیشن کے ڈائریکٹر نے  روزنامہ ’عکاظ‘ کو بتایا کہ انہیں خاتون کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود سابق شوہر بیٹے سے ملاقات نہیں کروا رہا۔
خاتون کی جانب سے موصول ہونے والی درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ انکی ازدواجی زندگی شادی کے کچھ عرصہ تک ہی قائم رہی بعدازاں علیحدگی ہو گئی۔
طلاق کے بعد عدالتی حکم کے مطابق بچے کی پرورش ودیکھ بھال 12 برس کی عمر تک والدہ کے ذمہ تھی بعدازاں بچے کو والد کے پاس جانا تھا۔

بچوں کو والد یا والدہ سے نہ ملانا خلاف قانون ہے (فوٹو، سوشل میڈیا)

خاتون کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ بچے کو وقتا فوقتا والدہ سے ملاقات کرانا والد کے ذمہ ہوگا مگر سابق شوہر نے عدالتی حکم  پر عمل نہیں کیا۔
ممتا کے ہاتھوں مجبور خاتون نے متعدد بار کوشش کی کہ بیٹے سے ملاقات کی جاسکے مگر کامیابی نہیں ہوئی جس پر اس نے حقوق انسانی کمیشن میں درخواست دی۔
کمیشن کے ڈائیکٹر’ بندر الھاجری‘ کا کہنا تھا کہ علیحدہ ہونے والے جوڑے اس امر کے پابند ہوتے ہیں کہ وہ بچوں کو والد یا والدہ سے ملاقات کرائیں ، ملاقات نہ کرانا خلاف قانون شمار کیا جاتا ہے جو بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور انہیں اذیت پہنچانے کے زمرے میں شامل ہے۔
ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے کیسوں میں کمیشن کی جانب سے فوری مداخلت کی جاتی ہے خاص طور پر جب عدالتی احکامات بھی واضح ہوں

شیئر: