Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مطلقہ کے حق میں عدالتی فیصلہ کیا رہا؟

عدالت نے شوہر کے بجائے بچے خاتون کے حوالے کرنے کا فیصلہ سنایا (فوٹو: سوشل میڈیا)
جدہ کی خانگی امور کی عدالت نے مطلقہ کے خلاف سابقہ فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے بچوں کی پرورش کا حق اسے سونپ دیا۔
شوہر کی درخواست پر عدالت نے خاتون کے خلاف فیصلہ صادر کرتے ہوئے بچوں کی پرورش کا حق شوہر کو تفویض کر دیا تھا۔
مقامی روزنامے ’عکاظ‘ نے جدہ میں پیش آنے والے ایک عائلی مقدمے کے حوالے سے لکھا ہے کہ خانگی عدالت میں ایک شخص نے مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا کہ چونکہ اس کی مطلقہ نے دوسری شادی کر لی ہے اس لیے وہ بچوں کی پرورش کی اہل نہیں رہی۔

عدالت نے ابتدائی فیصلے میں شوہر کے حق میں فیصلہ صادر کیا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

مدعی کا کہنا تھا کہ ’ان کی سابق اہلیہ اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہے اور بچوں کی تربیت پر توجہ نہیں دے سکتی اس لیے بچے میرے حوالے کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔‘
خانگی عدالت نے شوہر کی جانب سے دائر درخواست پرغور کرنے اور حالات کا مطالعہ کرنے کے بعد خاتون کے خلاف حکم صادر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ بچوں کو ان کے حقیقی والد کے سپرد کیا جائے۔
عدالتی حکم پر خاتون کے وکیل نے مقدمے کی دوبارہ سماعت کے لیے درخواست دائر کی جس میں عدالت کو حقیقت حال سے آگاہ کرتے ہوئے ثبوتوں کے ساتھ بتایا گیا کہ خاتون نے دوسری شادی نہیں کی اس لیے بچوں کو ان سے جدا نہ کیا جائے۔
خاتون نے عدالت میں حلف نامہ جمع کرایا جس میں تحریر کیا گیا تھا کہ اس پر دوسری شادی کا الزام جھوٹا ہے، وہ اسے قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔

شوہر کا کہنا تھا کہ اس کی سابق بیوی نے دوسری شادی کر لی (فوٹو: سوشل میڈیا)

خاتون کا عدالت میں مزید کہنا تھا کہ اگر اس کا حلف نامہ غلط ثابت ہو تو سزا کی حقدار ہوگی۔ عدالت میں گواہوں کو بھی طلب کیا گیا جنہوں نے اس امر کی گواہی دی کہ خاتون نے دوسری شادی نہیں کی۔
گواہوں اور خاتون کے حلف نامے کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت نے سابقہ فیصلہ کو رد کرتے ہوئے خاتون کے حق میں فیصلہ صادر کر دیا جس میں اسے بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت کے تمام حقوق تفویض کر دیے گئے، ساتھ ہی سابق شوہر کو بھی اس امر کا پابند کیا گیا کہ وہ بچوں کی پرورش کے اخراجات بھی خاتون کو ادا کرے۔

شیئر: