وزیراعظم نے کہا کہ 'جنسی زیادتی کرنے والوں کو عبرت ناک سزائیں دی جانی چاہئیں' (فوٹو:روئٹرز)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ریپ کرنے والوں کو مردانہ صفات سے محروم کر دینا چاہیے تاکہ وہ آئندہ ایسا نہ کر سکیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے مجرم کو سرعام پھانسی دینے کی بھی حمایت کی ہے۔
پیر کو نجی چینل 92 نیوز پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'موٹروے پر ہونے والے واقعے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، بچوں کے سامنے جو کچھ ہوا اس سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں ریپ کرنے والوں کو چوک میں لٹکایا جائے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 'اس بارے میں ڈسکشن ہوئی تو بتایا گیا کہ یہ بین الاقوامی طور پر قابل قبول نہیں ہو گا کیونکہ یورپی یونین نے ہم کو جے ایس پی کا سٹیٹس دیا ہے وہ متاثر ہو جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے بعد یہی ہے کہ ان کی کیمیکل کیسٹریشن کی جائے تاکہ وہ آئندہ کچھ کر ہی نہ سکیں یا پھر سرجری کرکے ناکارہ بنا دیں۔'
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'پیڈوفائل لوگوں کو سزا بھی ہو جائے تو یہ جیل سے نکل کر پھر یہی کرتے ہیں اس لیے دنیا بھر میں ان کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور مانیٹر کیا جاتا ہے۔‘
وزیراعظم کے بقول عابد علی جرائم پیشہ گینگ کا سرغنہ تھا جو کئی سال سے وارداتیں کر رہا تھا اگر اسے 2013 میں سخت سزا دی جاتی تو شاید موٹروے والا افسوس ناک واقعہ نہ ہوتا۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'لگتا یہی ہے کہ وہ واپس نہیں آئیں گے تاہم انہیں لانے کی پوری کوشش کی جائے گی۔'
نئے آئی جی پنجاب کی تعیناتی کے بارے میں وزیراعظم کا کہنا تھا ’اگر وہ پرفارم کریں گے تو رہیں گے۔'
سی سی پی لاہور کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کو اس لیے لایا گیا کیوکہ پولیس قبضہ گروپ سے ملی ہوئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عمران خان نے کہا کہ 'بدقسمتی سے ہمارے بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں، چیلنج ہے کہ عثمان بزدار نے کرپشن نہیں کی، وہ شہباز شریف کی طرح میڈیا پر پیسہ نہیں لگاتے۔'
انہوں نے ایک بار پھر اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ 'انہوں نے ملک کو کنگال کیا اور پھر کہنا شروع کر دیا کہ حکومت ناکام ہو گئی ہے۔'
ایف اے ٹی ایف میں ملک کی پوزیشن کے بارے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان بلیک لسٹ ہوا تو معیشت بیٹھ جائے گی۔ 'اپوزیشن کا خیال تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی وجہ سے میں مان جاؤں گا مگر میں کسی صورت بلیک میل نہیں ہوں گا۔'
وزیراعظم نے کراچی کی صورت حال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'اس شہر کو ٹھیک کرنا بہت ضروری ہے۔ کراچی صرف سندھ نہیں بلکہ پورے ملک کا گروتھ انجن ہے۔'