Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی مبصرین سنکیانگ کا دورہ کر سکتے ہیں: چین

ایغوروں کے حقوق کے حوالے سے چین پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
چین نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے مبصرین صورتحال کو ‘صحیح معنوں‘  میں سمجھنے کے لیے چین کے جنوبی صوبے سنکیانگ کا دورہ کرنے میں آزاد ہیں۔
خیال رہے چین کو سنکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کا سامنا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ ایغور مسلمان ’سیاسی ری ایجوکیشن‘ کیمپس میں رکھے گئے ہیں جبکہ زبردستی ’انضمام‘ کی مہم میں بڑے پیمانے پر ایغوروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 

ایغوروں کے حقوق کے حوالے سے چین پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے اور پیر کو یورپی یونین نے چین سے کہا تھا کہ وہ یونین کے آبزرورز کو سنکیانگ کا دورہ کرنے دیں۔
یونین نے مستقبل میں چین کے ساتھ کسی بھی تجارتی یا سرمایہ کاری کے معاہدے کو انسانی حقوق کی پاسداری سے نتھی کر دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں چین کے وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ یورپی یونین کے وفد کو سنکیانگ کے دورے پر خوش آمدید کہا جائے گا تاکہ وہ خطے کی صحیح صورتحال کو سمجھ سکیں نہ کہ سنی سنائی باتوں پر کان دھریں۔
’یورپی یونین نے سنکیانگ کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے  اور چین پہلے سے ہی اس حوالے سے رضامندی کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے انتظامات کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
ماضی میں چین آزاد مبصرین کو علاقے تک رسائی دینے کے مطالبات کو مسترد کرتا آیا ہے۔

ماضی میں چین آزاد مبصرین کو علاقے تک رسائی دینے کے مطالبات کو مسترد کرتا آیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر) 

تاہم ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ مبصرین کو صوبے میں آزادانہ تقل و حرکت کی اجازت دے جائے گی۔
چین سنکیانگ میں قائم کیمپس کو ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز کا نام دیتا ہے جہاں بقول بیجنگ کے آبادی کو خط غربت سے اوپر اٹھانے کے لیے تعلیم دی جاتی ہے اور اسلامی انتہا پسندی سے لوگوں کو دور رکھا جاتا ہے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ سنکیانگ کی صورتحال کی ہینڈلنگ سے متعلق چین پر تنقید سیاسی اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

شیئر: