چین نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے مبصرین صورتحال کو ‘صحیح معنوں‘ میں سمجھنے کے لیے چین کے جنوبی صوبے سنکیانگ کا دورہ کرنے میں آزاد ہیں۔
خیال رہے چین کو سنکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کا سامنا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ ایغور مسلمان ’سیاسی ری ایجوکیشن‘ کیمپس میں رکھے گئے ہیں جبکہ زبردستی ’انضمام‘ کی مہم میں بڑے پیمانے پر ایغوروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
جرمنی سے ایغور شہریوں کی ملک بدری نہیں کی جائے گیNode ID: 302416
ایغوروں کے حقوق کے حوالے سے چین پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے اور پیر کو یورپی یونین نے چین سے کہا تھا کہ وہ یونین کے آبزرورز کو سنکیانگ کا دورہ کرنے دیں۔
یونین نے مستقبل میں چین کے ساتھ کسی بھی تجارتی یا سرمایہ کاری کے معاہدے کو انسانی حقوق کی پاسداری سے نتھی کر دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں چین کے وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ یورپی یونین کے وفد کو سنکیانگ کے دورے پر خوش آمدید کہا جائے گا تاکہ وہ خطے کی صحیح صورتحال کو سمجھ سکیں نہ کہ سنی سنائی باتوں پر کان دھریں۔
’یورپی یونین نے سنکیانگ کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور چین پہلے سے ہی اس حوالے سے رضامندی کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے انتظامات کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
ماضی میں چین آزاد مبصرین کو علاقے تک رسائی دینے کے مطالبات کو مسترد کرتا آیا ہے۔
