Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ترکی مشرقی بحیرہ روم سے واپس جائے‘

یورپین کونسل کے سربراہ اگلے ہفتے یونین کی سربراہی اجلاس سے قبل قبرص میں ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
مشرقی بحیرہ روم میں توانائی کے ذخائر پر جاری کشیدگی  کے حوالے سے یورپین کمیشن اور یورپین کونسل نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو خبردار کیا ہے کہ وہ ہمسایوں کو دھمکانے سے باز رہیں۔
ترکی کو یورپی یونین کی جانب سے ایک ایسے وقت میں خبردار کیا گیا ہے جب ترکی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ان کی ’یاوز‘ نامی ڈرل شب قبرص کے ساحل کے ساتھ گیس اور تیل کے ذخائر کی تلاش 12 اکتوبر تک جاری رکھے گا۔ ترکی پہلے ہی یونان کی سمندری حدود میں تحقیق کے لیے جہاز بھیج کر یورپی یونین کو ناراض کر چکا ہے۔
یاوز جہاز کے ساتھ تین دوسرے جہاز ہوں گے۔ ترکی کا کہنا ہے دوسرے تمام جہازوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اس علاقے میں داخل نہ ہو۔
عرب نیوز کے مطابق یورپین کمیشن کی صدر  اُرزُولا فان ڈیئر لاین  نے بدھ کو کہا ’ترکی اہم ہمسایہ ہے اور رہے گا۔ اگرچہ نقشے پر ہم قریب ہیں لیکن ہمارے درمیان فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔‘
’ہاں ترکی ایک متاثرہ علاقے میں ہے اور ہاں ترکی لاکھوں پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے جس کے لیے ہم ان کی قابل ذکر فنڈز کے ساتھ مدد کر رہے ہیں۔ لیکن ان میں کوئی بھی اس بات کا جواز نہیں کہ ترکی اپنے ہمسایوں کو دھمکائے۔‘
قبرص یورپی یونین پر زور دے رہا ہے کہ ترکی پر  قبرص کی سمندری حدود میں ڈرلنگ کرنے پر نئی پابندیاں لگائی جائیں۔ یورپین کونسل کے سربراہ چارلس مائیکل نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ یورپی یونین قبرص کے حقوق کی حفاظت کرے گا۔
یورپین کونسل کے سربراہ اگلے ہفتے یونین کی سربراہی اجلاس سے قبل قبرص میں ہے۔
چارلس مائیکل نے کہا کہ یورپی یونین قبرص کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کھڑا ہے کیونکہ اسے ایک سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔

قبرص یورپی یونین پر زور دے رہا ہے کہ ترکی پر  قبرص کی سمندری حدود میں ڈرلنگ کرنے پر نئی پابندیاں لگائی جائیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

قبرص کے صڈر نیکوس انستا سیادس کا کہنا تھا کہ مائیکل کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب قبرص کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ترکی مسلسل غیرقانونی ڈرلنگ کے ذریعے ہماری سمندری حدود کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘
ان کے مطابق یورپی یونین کو اپنے رکن کے حقوق کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیے۔
انستا سیادس کا کہنا تھا کہ تمام رکن ممالک کی خودمختاری کی حفاظت ایک ایسا اصول ہو جس کو کوئی بھی نظر انداز نہ کر سکے۔
قبرص کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ قبرص ترکی کے ساتھ اختلافات کے حل کے لیے مذاکرات کرنے پر راضی ہے تاہم قبرص دھمکیوں میں نہیں آئے گا۔

شیئر: