تُرکی کو پابندیوں کا سامنا، یورپی کونسل کا اجلاس طلب
تُرکی کو پابندیوں کا سامنا، یورپی کونسل کا اجلاس طلب
پیر 7 ستمبر 2020 6:26
ترکی نے گذشتہ ماہ تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے لیے ایک تحقیقی جہاز روانہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
ترک صدر رجب طیب اردوان کو خبردار کیا گیا ہے کہ ترکی کو یونان اور قبرص کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعے کی وجہ سے یورپی یونین کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فرانس کے وزیر خارجہ ژاں یوز لا ڈریاں کا اتوار کو کہنا تھا کہ یورپی وزرا پہلے ہی 'ترکی کے حوالے سے مختلف ممکنہ اقدامات' پر تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تنازع رواں ماہ یورپی کونسل کے اجلاس کے دوران ایجنڈے پر سرفہرست ہوگا۔'
ترکی نے گذشتہ ماہ یونان کے پانیوں کی حدود میں زیرِ زمین تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے لیے ایک تحقیقی جہاز اور اس کے ساتھ نیوی کا بھی ایک جہاز روانہ کیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق صدر رجب طیب اردوان جارحانہ قوم پرستی کی سیاست پر عمل پیرا ہیں جس سے خطے میں تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ نے ترک صدر پر زور دیا ہے کہ وہ مشرقی بحیرہ روم میں اپنے عزائم پر مذاکرات شروع کریں اور حوالے سے یورپی کونسل کا اجلاس 24 ستمبر کو بلا لیا گیا ہے۔
'اب یہ ترکوں پر منحصر ہے کہ وہ دکھائیں کہ اس معاملے پر۔۔۔ بات چیت ہو سکتی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم مذاکرات کی میز پر تمام مسائل پر گفتگو کر سکتے ہیں۔'
'بصورت دیگر اردوان کو 'اقدامات کے پورے سلسلے' کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔'
فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس آپشنز کی کمی نہیں ہے اور وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں۔'
اسی اثنا میں ترکی کی مسلح افواج نے اتوار کو شمالی قبرص میں جسے صرف انقرہ تسلیم کرتا ہے میں اپنی سالانہ مشقیں شروع کر دی ہیں۔
شمالی قبرص میں ترکی کے ہزاروں فوجی 1974 سے موجود ہیں جب یونان میں فوجی حکمرانوں کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا۔
یاد رہے کہ نیٹو کے دو ارکان ترکی اور یونان کے درمیان اس وقت کشیدگی میں اضافہ ہوگیا جب ترکی نے گذشتہ ماہ قبرص اور یونان کے درمیان متنازع پانیوں میں تیل اور گیس کے ذخائر تلاش کرنے کے لیے ایک تحقیقی اور ایک جنگی جہاز بھیجا تھا۔
نیٹو نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ یونان اور ترکی کے رہنماؤں نے اپنی بحریہ کے درمیان ہونے والے حادثات سے بچنے کے لیے تکنیکی بات چیت میں حصہ لینے پر اتفاق کیا ہے لیکن یونان کی جانب سے بعد میں کہا گیا کہ اس نے بات چیت پر اتفاق نہیں کیا۔
اس معاملے پر ترکی اور یونان کے درمیان اس سے قبل 1974، 1987 اور 1996 میں بھی تنازعات پیدا ہوچکے ہیں۔