ترک صدر رجب طیب اردوان کو خبردار کیا گیا ہے کہ ترکی کو یونان اور قبرص کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعے کی وجہ سے یورپی یونین کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فرانس کے وزیر خارجہ ژاں یوز لا ڈریاں کا اتوار کو کہنا تھا کہ یورپی وزرا پہلے ہی 'ترکی کے حوالے سے مختلف ممکنہ اقدامات' پر تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تنازع رواں ماہ یورپی کونسل کے اجلاس کے دوران ایجنڈے پر سرفہرست ہوگا۔'
مزید پڑھیں
-
ترکی کا بحیرۂ روم میں فوجی مشقوں کا اعلانNode ID: 501736
-
’ترکی بحیرہ روم میں تصادم کا خطرہ مول لے رہا ہے‘Node ID: 502916
-
امریکہ قبرص پر لگی پابندیاں کیوں ہٹانا چاہتا ہے؟Node ID: 503201
ترکی نے گذشتہ ماہ یونان کے پانیوں کی حدود میں زیرِ زمین تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے لیے ایک تحقیقی جہاز اور اس کے ساتھ نیوی کا بھی ایک جہاز روانہ کیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق صدر رجب طیب اردوان جارحانہ قوم پرستی کی سیاست پر عمل پیرا ہیں جس سے خطے میں تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ نے ترک صدر پر زور دیا ہے کہ وہ مشرقی بحیرہ روم میں اپنے عزائم پر مذاکرات شروع کریں اور حوالے سے یورپی کونسل کا اجلاس 24 ستمبر کو بلا لیا گیا ہے۔
'اب یہ ترکوں پر منحصر ہے کہ وہ دکھائیں کہ اس معاملے پر۔۔۔ بات چیت ہو سکتی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم مذاکرات کی میز پر تمام مسائل پر گفتگو کر سکتے ہیں۔'
'بصورت دیگر اردوان کو 'اقدامات کے پورے سلسلے' کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔'
فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس آپشنز کی کمی نہیں ہے اور وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں۔'
