شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد، لاہور ہائیکورٹ سے گرفتار
شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد، لاہور ہائیکورٹ سے گرفتار
پیر 28 ستمبر 2020 12:19
پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست لاہور ہائیکورٹ نے مسترد کر دی ہے۔ شہباز شریف کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے عدالت کے احاطے سے حراست میں لیا ہے۔
شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے 28 ستمبر تک منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے مقدمے میں ضمانت دے رکھی تھی۔
پیر کو شہباز شریف کے وکیل نے لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ کے سامنے مسلم لیگ ن کے صدر کی ضمانت میں توسیع کے لیے دائر درخواست پر دلائل دیے۔
عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جی این سی، گڈ نیچر کمپنی کے ذریعے شہباز شریف اور ان کے خاندان نے 1.8 بلین روپے منی لانڈرنگ کی۔
نیب کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 124 ملین روپے کی انکم ظاہر کی گئی ہے مگر اس کا ذریعہ نہیں بتایا، 78ملین روپے زرعی انکم کا دعویٰ کیا گیا جبکہ سال 2008 کی شہباز شریف کی انکم 14 ملین روپے تھی۔
نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کی زرعی انکم کی رپورٹ پٹواری سے حاصل کی ہے، ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت منظور ہونے کے بعد شہباز شریف نے نیب کو اپنے کاروبار سے متعلق بتایا ہی نہیں، غیرملکی فلیٹس سے متعلق کہتے ہیں کہ قرض لیا مگر اس کی کوئی دستاویزات فراہم بھی نہیں کر سکے۔ پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے بتایا کہ شہباز شریف جب جلاوطنی میں تھے تو انہوں سے وہ فلیٹس کیسے خرید لیے۔
نیب کے پراسیکیوٹر کے مطابق بیرون ملک سے آئے پیسوں سے شہباز شریف نے اپنی دوسری اہلیہ تہمینہ درانی کو ڈیفنس میں گھر لے کر دیا۔ نثار احمد اور علی احمد کے اکاؤنٹس میں کل 23 ٹی ٹیز آئیں۔ تین کمپنیز کے نام پر اکاؤنٹس کھلوائے گئے اور ان اکاؤنٹس سے پیسے شہباز شریف فیملی کو آ رہے تھے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹیوں کو نوٹس بھیجے لیکن وہ نیب میں پیش نہیں ہوئیں۔ شہباز شریف نے دو کروڑ حمزہ شہباز کو گفٹ دیے۔
عدالت نے نیب کے پراسیکیوٹر اور شہباز شریف کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالتی فیصلے کے بعد شہباز شریف کو نیب اہلکاروں نے حراست میں لے کر احتساب بیورو کے دفتر منتقل کیا۔ ان کو کل جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ سے بوکھلا کر عمران خان اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔