Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلساز نے 43 لاکھ درہم اپنے اکاونٹ میں منتقل کرالیے

کیس کی شروعات فروری 2013 میں ہوئی تھی- فوٹو الامارات الیوم
متحدہ عرب امارات کی عدالت نے خلیجی شہری کو طویل ترین کارروائی کے بعد اسے ایک برس قید، غبن کی گئی رقم واپس کرنے اور اس کی کمپنی پر ڈھائی لاکھ درہم کا جرمانہ  کردیا ہے۔  سات برس قبل دو کمپنیوں کی ای میلز ہیک کرکے 43 لاکھ درہم اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کرائے تھے۔ 
الامارات الیوم کے مطابق دبئی میں ایک کمپنی کے مالک خلیجی شہری نے دو کمپنیوں کے درمیان ہونے والی خط وکتابت انتہائی مہارت سے ہیک کرلی تھی ان میں سے ایک کمپنی شارجہ اور دوسری سعودی عرب میں تھی- دونوں کمپنیوں کے درمیان طویل تجارتی تعلقات کا ریکارڈ حاصل کیا تھا-

عدالت نے جعلساز کو قید، رقم کی واپسی اور جرمانے کی سزا سنائی ہے- فوٹو البیان

شارجہ کی کمپنی کی ملازم خاتون کے ای میل سے ملتے جلتے ای میل سے سعودی کمپنی کے نام  ای میل کرکے اس سے 43 لاکھ 70 ہزار درہم اپنی کمپنی کے اکاؤنٹ میں جمع کرانے کی درخواست یہ کہہ کر کی تھی کہ ہماری شارجہ  کی کمپنی کا اکاؤنٹ نمبر تبدیل ہوگیا ہے اور نیا نمبر یہ  ہے۔ سعودی کمپنی نے شارجہ کی کمپنی والی رقم جعلساز کی کمپنی کے اکاؤنٹ میں بھجوا دی۔
سعودی کمپنی نے جعلسازی کا پتہ چلنے پر شارجہ کی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا تھا۔ پرائمری کورٹ سے مقدمے کا آغاز ہوا- کورٹ نے جعلساز کو ایک برس قید، رقم کی واپسی اور ڈھائی لاکھ درھم جرمانے کی سزا سنادی تھی۔
اپیل کورٹ نے بھی  پرائمری کورٹ کے فیصلے کی توثیق کردی تاہم جعلساز نے ایپل کورٹ کے فیصلے کے خلاف امارات کی وفاقی کورٹ سے رجوع کرلیا جس نے اپیل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم کرکے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے اپیل کورٹ میں بھیج دیا جہاں پانچ سال سے کارروائی پر کارروائی ہوتی چلی گئی- 
عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیس کی شروعات فروری  2013 میں ہوئی تھی- جعلساز سعودی کمپنی اور اس کی پارٹنر کمپنی کی رقم  43 لاکھ 70 ہزار درہم کی رقم دھوکہ دے کر حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا- 
سعودی کمپنی کی شریک شارجہ کمپنی نے پبلک پراسیکیوشن کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ دراصل سعودی کمپنی سے ہمارے تعلقات 14 برس سے چل رہے ہیں-  سعودی کمپنی کے متعلقہ افسر کو ای میل کے بارے میں کوئی شک نہیں ہوا کیونکہ جو خط جعلساز نے سعودی کمپنی کو بھیجا تھا اس میں وہ تمام اطلاعات درست تھیں جو دونوں کمپنیوں کے درمیان معاہدے کے تحت طے پائی تھیں۔  صرف ایک بات اکاونٹ کی تبدیلی کی تھی- جعلساز نے کمپنی کی خاتون کے ای میل جیسا ای میل بنالیا تھا-  یہ راز ابھی تک نہیں کھل سکا ہے کہ جعلساز دونوں کمپنیوں کی تفصیلات، ادائیگی کے اوقات وغیرہ کی بابت معلومات حاصل کرنے میں کس طرح کامیاب ہوا- خلیجی شہری نے عدالت کے سامنے متضاد بیانات دیے ہیں۔  
متاثرہ کمپنی کے وکیل بدر خمیس نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جعلساز نے مطلوبہ اکاونٹ سے رقم چار قسطوں میں اپنی کمپنی میں منتقل کیں۔ شارجہ اپیل کورٹ بالاخر جعلساز کے خلاف تمام دلائل سننے اور دیکھنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ پرائمری کورٹ نے اس کے خلاف جو فیصلہ کیا تھا وہ درست تھا- اپیل کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے جعلساز کو ایک برس قید اور اس کی کمپنی کو غبن والی رقم سعودی کمپنی کے حوالے کرنے اور ڈھائی درہم جرمانے کی سزا کی توثیق کردی۔
 
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
 
 

شیئر: