انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2014 پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کو بری کر دیا ہے، جبکہ مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان شاہ محمود قریشی، شوکت یوسفزئی، جہانگیر ترین اور دیگر کو 12 نومبر کو فرد جرم کے لیے طلب کر لیا ہے۔
اس سے قبل 26 نومبر کو وزیراعظم عمران خان نے عدالت میں بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
خیال رہے کہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے اسلام آباد میں حکومت مخالف دھرنا دیا تھا جس کے کئی دن بعد دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے قیادت کی ہدایت پر وزیراعظم ہاؤس کی جانب مارچ شروع کیا تھا۔
مارچ کے دوران پولیس سے جھڑپوں کے دوران کارکنوں نے پارلینمٹ ہاؤس اور سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
پارلیمنٹ ہاوس حملہ کیس،عمران خان کو حاضری سے استثنیNode ID: 311116
-
پہلے پلکیں کون جھپکے گا؟Node ID: 513446
-
باجی گڑیا سے قومی لیڈر تکNode ID: 514036
پی ٹی وی کی عمارت میں کارکنوں کے داخل ہونے اور توڑ پھوڑ کرنے کے نتیجے میں سرکاری ٹی وی چینل کی نشریات بھی بند ہو گئی تھیں۔ اس واقعے پر سرکار کی مدعیت میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سمیت دیگر رہنماٰؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کیس استشنیٰ کے باعث داخل دفتر ہے جبکہ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اس کیس میں اشتہاری ہو چکے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماوں پرویز خٹک، علیم خان، شفقت محمود، راجہ خرم نواز کو بھی بارہ نومبر کو فرد جرم کے لئے طلب کر لیا گیا ہے۔ جبکہ عمران خان کے ساتھ ساتھ عوامی تحریک کا رکن مبشر علی بھی بری قرار دیے گئے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے بریت کی درخواست میں تحریری دلائل جمع کرائے گئے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ان کے خلاف ثبوت نہیں، نہ ہی گواہ نے ان کیخلاف بیان دیا۔
پراسیکیوٹر نے بھی دوران سماعت عمران خان کی بریت کی درخواست کی حمایت کرتے ہوئے دلائل دئے کہ مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا، مقدمہ صرف وقت کا ضیاع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بری کردیا جائے تو پراسیکیوشن کو اعتراض نہیں۔
عمران خان کے خلاف 2014 دھرنے کےبعد مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔عمران خان ایس ایس پی تشدد کیس میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں۔ عمران خان نے پی ٹی وی حملہ کیس میں بھی درخواست بریت دائر کر رکھی ہے۔