فرانس میں اسلام مخالف خاکے شائع ہونے کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان نے عالم اسلام کی قیادت کے نام ایک خط تحریر کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آج پوری اُمہ کو بے چینی کا سامنا ہے کیونکہ اسلاموفوبیا کے تحت مغربی دنیا خصوصاً یورپ میں پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی جا رہی ہے۔
’بعض قائدین کی جانب سے سامنے آنے والے حالیہ بیانات اور واقعات یورپی ممالک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے عکاس ہیں، جہاں بڑی تعداد میں مسلمان بھی رہتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
اردوغان کا بیان: فرانس نے سفیر واپس بلا لیاNode ID: 513291
-
’ترکی اور پاکستان مداخلت نہ کریں‘Node ID: 513901
-
تُرک صدر کی دھمکیوں کو نہیں مانیں گے: فرانسNode ID: 514086
وزیراعظم نے خط میں کہا کہ ’یورپ میں مساجد بند کی جا رہی ہیں، مسلمان خواتین کو اپنی مرضی کے مطابق کپڑے پہننے سے روکا جا رہا ہے، مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ ان ممالک کی قیادت مسلمانوں پیغمبر اسلام اور قرآن کے ساتھ محبت کو سمجھ نہیں پا رہی۔‘
عمران خان نے خط میں مزید کہا ہے کہ’اس کے نتیجے میں عمل اور ردعمل کا ایک خطرناک سلسلہ حرکت میں آتا ہے۔‘
’تکلیف دہ واقعات کے نتیجے میں مسلمانوں کی طرف سے ردعمل آتا ہے جس کے بعد مزید امتیازی صورت حال پیدا ہوتی ہے، ایسے ممالک میں مسلمانوں کے خلاف اقدامات سے بنیاد پرستی کے لیے گنجائش پیدا ہوتی ہے جس کا ناجائز فائدہ شدت پسند گروہ اٹھاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے بعد وہ منحوس سلسلہ شروع ہوتا ہے جو ہر طرف شدت پسندی کے لیے گنجائش پیدا کرتا ہے۔‘
’ان حالات میں مسلم دنیا کے قائدین ہونے کے ناتے ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم مسلمان دنیا کی اس طرح رہنمائی کریں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/October/37246/2020/protest_against_french_reuters.jpg)
عمران خان نے کہا کہ ’نفرت اور شدت پسندی کا یہ سلسلہ ٹوٹ سکے جو تشدد اور موت کی طرف لے جاتا ہے۔ مسلم دنیا کے قائدین کے طور پر ہمیں نفرت اور تشدد کے اس سلسلے کو ختم کرنے کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔‘
وزیراعظم کا خط میں کہنا تھا کہ ’میں تمام مسلمان قائدین پر زور دیتا ہوں کہ مل کر اپنی آواز اٹھائیں اور غیر مسلم خصوصاً مغربی ریاستوں کی قیادت پر یہ واضح کریں کہ مسلمان اپنے پیغمبر اور قرآن کے ساتھ کس حد تک عقیدت رکھتے ہیں۔‘
خط میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں مغربی دنیا پر یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ مختلف مذہبی، سماجی اور نسلی گروہوں کی اقدار ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ یورپی لوگوں اور یہودیوں کے لیے ہولوکاسٹ پر تنقید یا سوال اٹھانا جرم ہے۔ ہم اس بات کو سمجھتے ہیں اور عزت کرتے ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/October/37246/2020/1464116-590685495.jpg)