’بائیڈن فوج کے انخلا کے معاہدے پرعمل کریں‘
طالبان کا امریکی صدراتی انتخاب کے نتائج پر یہ پہلا تبصرہ ہے۔(فوٹو اے ایف پی)
افغانستان میں طالبان نے منگل کو نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی آنے والی انتظامیہ سے فروری کے معاہدے جس کے مطابق افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کے انخلا پر عمل پیرا ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت امریکہ افغانستان سے اپنے فوجیوں کو نکال رہا ہے اور جس کے بارے میں امید کی جا رہی ہے کہ کچھ سکیورٹی ضمانتوں کے تحت یہ انخلا مئی 2021 تک مکمل ہو جائے گا جبکہ طالبان دوحہ میں افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کر رہے ہیں۔
عسکریت پسند گروپ نے ایک بیان میں کہا ’امارت اسلامیہ نو منتخب امریکی صدر اور مستقبل کی انتظامیہ پر زور دینا چاہے گی کہ معاہدے پر عمل درآمد دونوں ممالک کے مابین تنازعے کے خاتمے کا سب سے مناسب اور موثر ذریعہ ہے۔‘
واضح رہے کہ عسکریت پسند گروپ کا امریکہ کے صدراتی انتخاب کے نتائج پر یہ پہلا بھرپور تبصرہ ہے۔
افغانستان کے صوبائی دارالحکومتوں پر طالبان کے حملے کے ساتھ ہی پورے ملک میں تشدد کا رجحان بڑھ رہا ہے،کچھ معاملات میں امریکہ کے فضائی حملے بھی اس کا سبب بنے ہیں کیونکہ قطر کے دارالحکومت میں ہونے والی بات چیت تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ جیسے گروپوں نے بھی القاعدہ کے بارے میں سوالات اٹھائے تھے اور اقوام متحدہ کے ایک سینئیر عہدے دار نے گذشتہ ماہ بی بی سی کو بتایا تھا کہ یہ گروپ طالبان کے ساتھ بہت زیادہ سرایت کر رہا ہے۔
سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران افغانستان میں جنگ کا خاتمے کا وعدہ کیا تھا اور اکتوبر میں ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ کرسمس تک امریکی فوجیں افغانستان سے باہر نکل سکتی ہیں حالانکہ ان کے قومی سلامتی کے مشیر جیسے عہدیداروں نے کہا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں کے افغانستان سے انخلا کی مئی 2021 ڈیڈ لائن پر کام کر رہے ہیں۔