Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں پاکستانی طلبہ کا مستقبل داؤ پر

کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں معطل شدہ تعلیمی سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں لیکن بیرون ملک زیر تعلیم پاکستانی طلبہ شدید مشکلات کا شکار ہیں جس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ سٹوڈنٹ ویزہ پر بیشتر ممالک میں انٹری تاحال بند ہے۔   
ایسی ہی صورت حال کا سامنا چین میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کو ہے جو کورونا وائرس اور موسم سرما کی سالانہ چھٹیوں پر پاکستان آچکے تھے لیکن اب تعلیمی ادارے کھلنے کے باوجود وہ چین میں اپنے تعلیمی اداروں میں نہیں جاسکتے۔   
عبد الاحد گل چین کی ایک یونیورسٹی میں سول انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’ چین سے کچھ طلبہ گذشتہ سال موسم سرما کی چھٹیوں اور کچھ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان آئے تھے لیکن ستمبر 2020 میں تقریباً تمام تعلیمی ادارے کھول تو دیے گئے ہیں لیکن پاکستانی طلبہ کو انٹری نہیں دی جارہی۔‘   

 

عبد الاحد گل کے مطابق ’یونیورسٹی کی جانب سے سمسٹر فیس طلب کی جارہی ہے جبکہ وہاں پر موجود طلبہ کلاسز بھی لے رہے ہیں اور چین سے باہر طلبہ کو آن لائن کلاسز کا آپشن دیا جارہا ہے لیکن جن طلبہ کا ریسرچ ورک رکا ہوا ہے وہ آن لائن کلاسز کیسے لے سکتے ہیں؟‘   
انہوں نے کہا کہ اس وقت چین کی جانب سے قرنطینہ کی شرط اور ٹکٹس مہنگی ہونے کی وجہ سے بیشتر طلبہ اس وقت واپس جانے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں کیونکہ تقریباً تین سے چار لاکھ روپے کے اخراجات کرنا پڑیں گے ’لیکن اس کے باوجود ایسے طلبہ بھی موجود ہیں جو یہ اخراجات اٹھانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ہم اپنے مستقبل پر سمجھوتہ تو نہیں کر سکتے۔‘   
پی ایچ ڈی کی طالبہ کنول جاوید کہتی ہیں کہ پاکستان میں بیٹھ کر ہمارے پاس ایسے کوئی ذرائع نہیں ہیں کہ جس سے ہم اپنا ریسرچ ورک مکمل کر سکیں۔ ’دس ماہ سے ہم پاکستان میں موجود ہیں لیکن یہاں کوئی ایسی لیبارٹریاں موجود نہیں جہاں ہم اپنا کام مکمل کر سکیں۔‘   
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے طلبہ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ ایک چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے پاکستانی طلبہ کو چین بھیجا جائے گا لیکن دو ماہ گزرنے کے بعد بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔‘   
قاسم زہراب فوجیان یونیورسٹی آف سائنس ایند ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم ہیں اور گذشتہ نو ماہ سے پاکستان میں موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ اب ہمارا مستقبل کیا ہے؟ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان چین کی حکومت سے بات کرے اور ان کو بتائے کہ پاکستان میں اتنے کیسز نہیں ہیں اور یہاں سے ٹیسٹ کروا کر طلبہ کو بھیجا جائے۔‘   
طلبہ کے مسائل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم وہاں ہاسٹلز اور رہائش کے اخراجات بھی یہاں سے بھیج رہے ہیں کیونکہ ہمارا سامان وہاں موجود ہے اور پچھلے دس ماہ سے کرایہ ادا کر رہے ہیں۔‘

 ’ ہم چاہتے ہیں کہ کم سے کم ایک جہاز تو طلبہ کو لے کر جائے‘ (فوٹو: چائنہ کلچر)

انہوں نے کہا کہ طلبہ کے ایک وفد نے وزارت سمندر پار پاکستانیز اور دفتر خارجہ کے سامنے بھی یہ معاملہ اٹھایا ہے اور کچھ طلبہ کے ویزے کی میعاد بھی ختم ہو رہی ہے۔ 
 ’ ہم چاہتے ہیں کہ کم سے کم ایک جہاز تو طلبہ کو لے کر جائے تاکہ ہمیں اتنی تسلی تو رہے کہ آہستہ آہستہ سب چلے جائیں گے۔‘   
حکومت کیا اقدامات کر رہی ہے؟  
چین میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کے مسائل کے حوالے سے ترجمان وزارت سمندر پار پاکستانیز کا کہنا ہے کہ ’یہ مسئلہ ہمارے علم میں ہے اور اس حوالے سے طلبہ سے بات چیت بھی کی گئی تھی لیکن یہ مکمل طور پر دفتر خارجہ کا کام ہے اور دفتر خارجہ ہی اس حوالے سے کچھ بتا سکتا ہے۔‘   
دوسری جانب دفتر خارجہ کے حکام کہتے ہیں کہ ’چین کی جانب سے سفری پابندیاں صرف پاکستان پر نہیں بلکہ دیگر ممالک پر بھی عائد کی گئی ہیں اور اس سلسلے میں ہم چینی حکومت سے رابطے میں ہیں اور جلد ہی اس حوالے سے کوئی حل نکل آئے گا۔‘   

’چین کی جانب سے سفری پابندیوں کے باعث صرف خصوصی پروازیں چلائی جارہی ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ادھر پاکستان انٹرنینشل ایئرلائنز کے ترجمان عبد اللہ حفیظ نے چین کی فلائٹس کے حوالے سے بتایا کہ چین کی جانب سے سفری پابندیوں کے باعث صرف خصوصی پروازیں چلائی جارہی ہیں۔ اگر حکومت چین سے خصوصی اجازت دلواتی ہے تو پی آئی اے پروازیں چلا سکے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت پی آئی اے کا چین کے لیے محدود آپریشن جاری ہے جو کہ خصوصی اجازت کے بعد ہی آپریٹ کیا جارہا ہے جس میں بزنس اور ری یونین ویزہ رکھنے والوں کو سفر کرنے کی اجازت ہے۔   

شیئر: