Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چار پاکستانی طلبہ میں وائرس کی تصدیق

پاکستان میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ چین میں زیر تعلیم چار پاکستانی طلبہ میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے تاہم اب علاج معالجے کے بعد ان کی صحت بہتر ہے اور دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانہ طلبہ کے ساتھ رابطے میں ہے۔ 
اسلام آباد سے اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چودھری کے مطابق ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں اب تک صرف چار افراد پر شبہ ہوا تھا کہ انھیں کورونا وائرس ہے۔ ’ان کے خون کے نمونہ جات لے کر لیبارٹری کو بھیج دیے گئے ہیں اور ان کو نگرانی میں رکھا گیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ان چار افراد کی صحت دیکھ کر یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ انھیں کورونا وائرس نہیں ہے۔ چونکہ چین میں یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے اس لیے پاکستان میں بھی ہائی الرٹ ہے اور ہسپتالوں میں انتظامات کیے جا رہے ہیں۔‘
دوسری جانب آسٹریلیا نے فیصلہ کیا ہے کہ چین سے لوٹنے والے شہریوں کو کچھ عرصے کے لیے الگ جزیرے پر رکھا جائے گا۔
آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ مورسن نے کہا ہے کہ ووہان اور چین کے دیگر متاثرہ شہروں میں پھنسے آسٹریلوی شہریوں کو ترجیحوں بنیادوں پر وہاں سے نکالا جائے گا۔ 
600 آسٹریلوی شہری چین کے وائرس زدہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ادھر چین میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد چھ ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ اب تک 132 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے سے جاپان اور امریکہ نے بھی اپنے شہریوں کو چین کے متاثرہ شہر ووہان سے نکال لیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 240 امریکیوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے واپس لایا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین میں 5،947 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد سارس وائرس سے متاثر ہونے والوں سے بھی تجاوز کر گئی ہے جو چین میں سنہ 2002 میں پھیلا تھا۔ سارس وائرس سے 5،327 افراد متاثر ہوئے تھے، جبکہ دنیا بھر میں 770 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
آسٹریلوی وزیراعظم کے مطابق چین سے واپس لوٹنے والوں کو چودہ دن کے لیے کرسمس نامی جزیرے پر رکھا جائے گا۔ آسٹریلیا میں پناہ لینے والے غیر ملکیوں کو عموماً کرسمس جزیرے پر رکھا جاتا ہے جو سمندر کے راستے آسٹریلیا میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

کورونا وائرس سنہ 2002 کے سارس وائرس سے زیادہ جان لیوا ثابت ہو رہا ہے۔ فوٹو: اےا یف پی

ووہان شہر میں واقع جانوروں کی منڈی میں پیدا ہونے والا وائرس پندرہ ممالک تک پھیل چکا ہے۔ وائرس کی وبا کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے ووہان اور گرد و نواح کے علاقوں کے پانچ کروڑ شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد ہے۔
ماہرین نے کورونا وائرس سے نمٹنے میں چین کی کوششوں کو سراہا ہے، جبکہ دوسری جانب مقامی افسران کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ ناقدین کے خیال میں مقامی افسران نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے تھے، جبکہ زیادہ توجہ یہ تاثر دینے پر رہی کہ مقامی انتظامیہ وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب رہی ہے۔

شیئر: