پاکستان کے بیشتر اداروں میں سنیچر اور اتوار کو چھٹی ہوتی ہے تو سیاسی جماعتیں اپنی سیاسی سرگرمیاں اسی دن رکھتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام ان میں شرکت کر سکیں۔
گذشتہ ہفتے تک پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن میں جلسوں کا مقابلہ چل رہا تھا۔ پی ڈی ایم کے جلسوں کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان بھی عوامی اجتماعات سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاسی رہنما اپنے اپنے جلسوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرکے ایک دوسرے سے بڑا جلسہ کرنے کا دعویٰ کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
’ادارے ہٹ جائیں تو حکومت 24 گھنٹے نہیں رہ سکے گی‘Node ID: 517531
-
’فوج سے بات پی ڈی ایم پلیٹ فارم سے ہوگی‘Node ID: 517551
-
وزیراعظم کا جلسے ختم کرنے کا اعلانNode ID: 518196
کورونا کی دوسری لہر نے زور پکڑا تو این سی او سی کی تجویز پر وزیراعظم نے اپنے جلسے منسوخ کرتے ہوئے ملک بھر میں جلسوں پر پابندی کا اعلان کر دیا۔ لیکن پابندی کے باوجود حکومتی تقاریب اور کئی ایک دیگر اجتماعات بھی ہو رہے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے صرف پشاور میں ہونے والے جلسے کے حوالے سے بات کی جا رہی ہے۔
ہفتے کے دن کوئی سیاسی اجتماع نہیں ہو رہا تو وہ مقابلہ جو جلسہ گاہوں میں ہو رہا تھا اب سوشل میڈیا اور اس کے ردعمل میں آنے والے بیانات کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔
پی ڈی ایم کے پشاور جلسے سے پہلے ہی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان میدان سج چکا ہے۔
دن کا آغاز وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے پے در پے ٹویٹس سے ہوا۔ جس میں پہلے تو انھوں نے پشاور میں کورونا کی صورت حال، سندھ اور کشمیر میں کورونا کے خلاف حکومتوں کے اقدامات اور پھر پشاور میں جلسے پر بضد اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اسد عمر نے اپنے ٹویٹس میں لکھا کہ ’گزشتہ روز پشاور میں کورونا کے کیسز پازیٹو آنے کی شرح 13.39 فیصد رہی۔ 202 مریض تشویش ناک حالت میں ہیں جن میں سے 50 کو کم، 138 کو زائد مقدار میں آکسیجن لگائی گئی ہے جبکہ 18 وینٹی لیٹر پر ہیں۔ صرف کل کے دن 14 نئے کیسز تشویش ناک حالت میں آئے جبکہ پی ڈی ایم کہتی ہے کہ وہ سٹیج پر کورونا سے محفوظ رہیں گے عوام کی کسے پرواہ ہے۔‘
Peshawar covid positivity ratio 13.39% yesterday. Patients in critical care: 202. Of these 50 on low flow oxygen, 134 on high flow and 18 on ventilators. 14 new critical patients just yesterday. PDM response : we will be safe on the stage so who cares what happens to citizens
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 21, 2020
انھوں نے مزید کہا کہ ’مسلم لیگ نواز کی حکومت نے آزاد کشمیر میں دو ہفتوں کے لیے مکمل لوک ڈاؤن کا اعلان کر دیا. پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے کراچی کے چار اضلاع میں سمارٹ لاک ڈاؤن کر دیا۔ لیکن دونوں جماعتوں کا اصرار ہے کہ پشاور جلسہ ضرور ہو گا۔ دوغلے پن کی اس سے واضح مثال نہیں مل سکتی۔‘
ان کے ٹویٹ کو کوٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے بھی ٹویٹ کیا اور کہا کہ ’پی ڈی ایم کے وہ اراکین جو پہلے سخت ترین بندشیں چاہتے تھے اور مجھ پر طنز و تنقید کے نشتر چلایا کرتے تھے آج لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال کر نہایت عاقبت نا اندیشانہ سیاست کر رہے ہیں۔ کیفیت یہ ہے کہ عدالتی احکامات ہوا میں اڑا کر کیسز میں نہایت تیز اضافے کے باوجود یہ جلسے پر مصر ہیں۔‘
پی ڈی ایم کے وہ اراکین جو پہلے سخت ترین بندشیں چاہتے تھے اور مجھ پر طنز و تنقید کے نشتر چلایا کرتے تھے آج لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال کر نہایت عاقبت نا اندیشانہ سیاست کر رہے ہیں۔ کیفیت یہ ہے کہ عدالتی احکامات ہوا میں اڑا کر کیسز میں نہایت تیز اضافے کے باوجود یہ جلسے پر مصر ہیں. https://t.co/nc9KAN0Ihg
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 21, 2020