Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانیوں کے لیے کورونا ویکسین، 15 کروڑ ڈالر مختص

2021 کی دوسری یا تیسری سہ ماہی تک ویکسین کی دستیابی ممکن ہو سکے گی: فائل فوٹو فری پکس
پاکستان کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایک کروڑ پاکستانی شہریوں کے لیے 15 ڈالر کے حساب سے کورونا ویکسین خریدنے کے لیے 15 کروڑ ڈالر کی رقم مختص کرنے کی منظوری دی ہے۔
وزارت قومی صحت نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو اس بات سے بھی آگاہ کیا ہے کہ چونکہ کورونا ویکسین کی عالمی اداروں سے سرٹیفکیشن ابھی باقی ہے اس لیے اس سلسلے میں ایڈوانس میں ادا کی گئی کچھ رقم ضائع ہونے کا بھی امکان ہے۔
وزارت خزانہ سے جاری اعلامیہ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی صدارت میں ہوا جس میں دیگر امور کے ساتھ ساتھ وزارت قومی صحت کی جانب سے کورونا ویکیسن کی خریداری کے لیے بھیجی گئی سمری کا جائزہ لیا گیا اور 15 کروڑ ڈالر کی ٹیکنیکل ضمنی گرانٹ کی اصولی منظوری دے دی گئی۔
اس موقع پر وزارت قومی صحت نے ای سی سی کو بریفنگ دی کہ اس رقم سے خریدی گئی ویکسین خریداری کا پہلا مرحلہ ہوگی جو کورونا وائرس کی وبا میں کل آبادی کے پانچ فیصد افراد جن میں ہیلتھ ورکرز اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے کافی ہو گی۔ اس رقم سے ایک کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔
ای سی سی نے وزارت قومی صحت کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں عالمی بینک اور دیگر ڈونرز سے بات چیت کرے تاکہ وہ ویکیسن کی خریداری کے پہلے مرحلے میں اگر مزید ویکسین کی ضرورت پڑے تو اس میں بھی فنڈز فراہم کریں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت قومی صحت کو دیگر سٹیک ہولدرز کے ساتھ مل کر تجاویز تیار کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جس کے تحت ویکیسن کی وسیع البنیاد فراہمی اور اس سلسلے میں خطرات میں کمی کے اقدامات تجویز کیے جائیں۔
وزارت قومی صحت نے جو سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے پیش کی اس میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ویکسین بنانے والی کئی کمپنیاں اپنے ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں پہنچ گئی ہیں۔
اس لیے امکان ہے کہ کورونا کے خلاف ویکسن سال 2021 کی پہلی یا دوسری سہ ماہی تک دستیاب ہو سکے۔
اس وقت دنیا بھر کے ممالک کورونا سے لڑنے والے فرنٹ لائن ورکرز بشمول ہیلتھ ورکرز،عمر اور کورونا کے شکار ہونے والے افراد کے لیے ترجیحی بنیادوں پر بکنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ عالمی اداروں سے سرٹیفکیشن کے بعد ویکسین استعمال کے لیے دستیاب ہو سکے۔

وزارت قومی صحت نے ای سی سی کو بریفنگ دی کہ اس رقم سے خریدی گئی ویکسین خریداری کا پہلا مرحلہ ہوگی: فائل فوٹو فری پکس

اردو نیوز کو دستیاب اس سمری میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کی وزارت قومی صحت نے اس سلسلے میں گاوی (عالمی ادارہ) سے رابطہ کیا ہے تاکہ اپنے شہریوں کے لیے مفت یا پھر سبسڈی کے ساتھ صرف بیس فیصد قیمت وصول کرکے ویکسین فراہم کی جا سکے۔ صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان ویکسین حاصل کرنے کا اہل ملک ہے لیکن ویکسین اگلے سال جون کے بعد دستیاب  ہونے کا امکان ہے۔
جس ذریعے سے ویکسین منگوانے کی خواہش ہے وہ نہ صرف ویکسین فراہ مکرتے ہیں بلکہ اس کی ترسیل، کولڈ چین، تکنیکی معاونت اور اس کو لگانے کے حوالے سے تربیت وغیرہ بھی فراہم کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ نجی درآمد کنندگان جو ان افراد اور اداروں کے لیے ویکسین درآمد کریں گے جو اس کی قیمت ادا کرنے کی طاقت رکھتے ہیں کو بھی اجازت ملنے کے مواقع موجود ہیں۔
ای سی سی کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے سنگین اثرات کو کم کرنے اور انسانی جانیں بچانے کے لیے ضروری ہے کہ تمام ہیلتھ ورکرز اور بزرگ شہریوں کو ویکسین لگائی جائے۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کی خریداری سے متعلق قائم کی گئی ٹیکنیکل ایکسپرٹ کمیٹی نے بھی 65 سال سے بڑی عمر کے شہریوں اور ہیلتھ ورکرز کے لیے ویکسین خریدنے کی تجویز دی ہے جس کے لیے 15 کروڑ ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ کمیٹی نے اس حوالے سے ترجیحی اقدامات کرنے کی تجوزی بھی دی ہے کیونکہ دیگر ممالک تیزی کے ساتھ ایڈوانس آرڈرز دے رہے ہیں۔

ایک کروڑ پاکستانی شہریوں کے لیے 15 ڈالر کے حساب سے کورونا ویکسین خریدنے کے لیے 15 کروڑ ڈالر کی رقم مختص: فائل فوٹو فری پکس

اقتصادی رابطہ کمیٹی کو کہا گیا ہے کہ فی الحال ہمیں ایک کروڑ پاکستانی شہریوں کے لیے ویکسین کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی جس کے لیے دو تین بڑے مینوفیکچررز کو ایڈوانس آرڈرز دینا پڑیں گے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی 15 کروڑ ڈالر کی منظوری دیتے ہوئے اس بات کو بھی نوٹس میں رکھے کہ ویکسین کے حتمی ٹرائلز ابھی باقی ہیں اس لیے کچھ ایڈوانس ادائیگیاں ضائع ہونے کا بھی امکان ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کی خریداری کے لیے اس وقت جن کمپنیوں سے بات چیت جاری ہے ان کے ساتھ پہلے یہ معاہدہ ہے کہ معاہدہ طے پا جانے تک ہونے والی تمام بات چیت اور شرائط کو پبلک نہیں کیا جائے گا۔
انھوں نے بھی امید ظاہر کی سال 2021 کی دوسری یا تیسری سہ ماہی تک ویکسین کی دستیابی ممکن ہو سکے گی۔

شیئر: