عالمی رہنماؤں کا کورونا کی وبا کے خلاف مربوط جواب پر زور
عالمی رہنماؤں کا کورونا کی وبا کے خلاف مربوط جواب پر زور
ہفتہ 21 نومبر 2020 21:17
جی ٹوئنٹی ورچوئل سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے کہا ہے کہ بہتر مستقبل کے لیے پائیدار اور زیادہ جامع پالیسیاں طے کریں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کورونا سے بڑھنے سے روکنے اور اس کی ویکسین فراہم کرنے کے لیے عالمی کوششو ں کا ساتھ دیں گے۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ ’جی ٹوئنٹی سربراہ کانفرنس نے دنیا کے بڑے ملکوں اور اقتصاادی طاقتوں کو سعودی عرب میں ایک چھت تلے جمع کردیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کورونا کی وبا نے جی ٹوئٹنی کی اہمیت اور ذمہ داری بڑھا دی ہے‘۔
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے اور سبق ویب کے مطابق رجب طیب اودغان نے مزید کہا کہ ’سخت وبائی حالات کے باوجود جی ٹوئٹنی کی کامیاب قیادت پر اپنے برادر شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حوالے سے سعودی حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں‘۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’کانفرنس میں جو فیصلے کریں گے وہ حتمی ہوں گے۔ یہ وبا کے منفی اثرات کو قابو کرنے کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ جی ٹوئنٹی سے وابستہ آرزوں یک تکمیل کے حوالے سے بھی اہم ہوں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ کورونا کی وبا نے پھر ہمیں یاد دلایا ہے کہ ہم سب بڑے انسانی خاندان کے فرد ہیں۔ مذہب، زبان او ر جغرافیہ کے امتیاز کے بغیر ہم سب ایک خاندان ہیں‘۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ’ ترکی نے اپنے عوام کی ضرورتیں پوری کیں۔ بین الاقوامی تنظیموں اور 156 ملکوں کی طرف سے مدد کی درخواستوں پر ردعمل دیا۔ اپنے دوستوں اور بھائیوں کی مدد کی‘۔
اٹلی کے وزیر اعظم نے جی ٹوئنٹی کے پلیٹ فارم سے اتحاد اور یکجہتی کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’دنیا کو درپش بحرانوں اور چیلنجوں سے نمٹنے کےلیے مشترکہ جدو جہد ناگزیر ہے‘۔
’سربراہ کانفرنس کی بدولت کورونا کے حوالے سے جی ٹوئنٹی کا موقف ساری نیا کے سامنے آئے گا‘۔
عالمی کوششوں کا ساتھ دیں گے، صدر جنوبی کوریا
جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ ’سیول نے کورونا کا مقابلہ اپنی قوم اور عالمی برادری کو اعتماد میں لے کر کیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ کورونا سے بڑھنے سے روکنے اور اس کی ویکسین فراہم کرنے کے لیے عالمی کوششو ں کا ساتھ دیں گے‘۔
’ سعودی عرب میں منعقدہ ورچوئل سربراہ کانفرنس سے پوری دنیا کو روشنی ملے گی‘۔
جنوبی افریقہ کے صدر نے کہا کہ’ ہم نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اپنے جملہ وسائل لگا دیے۔ اب کورونا کے نقصانات کا مقابلہ کرنے کے لیے جی ٹوئنٹی سے اپنی مدد کے خواہشمند ہیں‘۔
ویکسین کی دو ارب خوراکیں تقسیم کریں گے، جرمن چانسلر
جرمن چانسلر انجیلا مارکل نے کہا کہ’ جی ٹوئنٹی پلیٹ فارم سدنیا بھر میں کورونا ویکسین کی دو ارب خوراکیں تقسیم کرے گا۔ کورونا کا مقابلہ کرنے کے لیے مثبت بین الاقوامی ردعمل ضروری ہے‘۔
انجیلا مارکل نے کہا کہ ’دنیا بھر کے لوگ مل کر وبا سے نمٹ سکتے ہیں۔ ماضی میں ہم نے وبا سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ امور پر تبادلہ خیال کیا لیکن آج اس مسئلے نےعالمی چیلنج کے طور پر نیا رخ اختیار کرلیا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جی ٹوئنٹی وبا کے حوالے سے فیصلہ کن کردار ادا کرے گی‘۔
صحت بحران سے نمٹنے کےلیے متحد ہوجائیں، صدر میخواں
فرانسییی صدر میخواں نے کہا کہ ’تاریخی ذمہ داری کا تقاضا ہے کہ ہم سب کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے صف بستہ ہوجائیں‘۔
’ہمارے سامنے ایسا صحت بحران ہے جو لاکھوں لوگوں کی زندگی کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے‘۔
عالمی یکجہتی منشور پر دستخط کرنے ہوں گے، ارجنٹینا
ارجنٹینا کے صدر البرٹو فرنانڈس نے کہا کہ’ وبا سے نمٹنے کے لیے ہم نے اپنے یہاں نئے ہسپتال قائم کیے۔ کورونا کا مقابلہ صرف دنیا بھرکی حکومتوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے‘۔
’اس حوالے سے عالمی یکجہتی منشور پر ہمیں دستخط کرنے ہوں گے۔ دنیا بھر کے ملکوں کو کورونا ویکسین اور اس کا علاج فراہم کرنا ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کورونا کی وبا نے دنیا بھر میں صحت کے نظام کی خامیاں طشت از بام کردی ہیں۔ کورونا وبا دنیا بھر کے معاشرو ں کے درمیان تعاون اور یکجہتی کی قدر وقیمت بحال کرنے کا منفرد موقع ہے‘۔
برازیل کے صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ’ کورونا وبا کے تناظر میں پوری دنیا کو جن چیلنجوں کا سامنا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی‘۔
غریب ممالک زیادہ خطرے میں ہیں،اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ’ ترقی پذیر دنیا میں غریب اور قرضوں سے بوجھل ممالک سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے جی ٹوئنٹی نے 2012 تک ترقی ملکوں کے قرضوں کے سروسز چارجز کی ادائیگی معطل کردی ہے‘۔
سپینی وزیراعظم نے کہا کہ’ ہم نے کورونا وائرس کے مسائل کے سلسلے میں جی ٹوئنٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں‘۔