سعودی عرب کو پہلی مرتبہ جی ٹوئنٹی کی قیادت ملی ہے۔ ( فائل فوٹو اے ایف پی)
جی ٹوئنٹی دنیا کی اہم اقتصادی طاقتوں کا مجموعہ ہے۔ یہ 85 فیصد عالمی مجموعی پیداوار کا مالک گروپ ہے۔ گروپ میں شامل ممالک اہم عالمی، سماجی و اقتصادی مسائل پر بحث کرکے اہم فیصلے کرتے ہیں۔
گروپ کی قیادت رکن ملکوں کے درمیان تبدیل ہوتی رہتی ہے۔
جی ٹوئنٹی کے ٹوئٹر پر شیئر کیے جانے والے آرٹیکل میں کہا گیا کہ 2020 میں پہلی مرتبہ سعودی عرب کو جی ٹوئنٹی کی قیادت ملی ہے۔
جی ٹوئنٹی کی پہلی سربراہ کانفرنس 2008 میں ہوئی تھی۔ اب رواں سال پروگرام کے مطابق جی ٹوئنٹی کی ورچوئل سربراہ کانفرنس 21 اور 22 نومبر کو ریاض میں ہو رہی ہے۔
جی ٹوئنٹی میں19 ممالک اور یورپی یونین شامل ہے۔ رکن ملکوں میں ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینڈا، چین، فرانس، جرمنی، انڈیا، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔
سپین، اردن، سنگا پور اور سوئٹزرلینڈ 2020 کے دوران جی ٹوئنٹی کے مہمان ممالک ہیں۔
جی ٹونئٹی کی سرگرمیوں میں بین الاقوامی ادارے اور تنظیمیں بھی مدعو ہیں۔ عالمی ادارہ خوراک و زراعت، مالیاتی استحکام کونسل، عالمی ادرہ محنت، عالمی مالیاتی فنڈ، اقتصادی و ترقیاتی تنظیم ، اقوام متحدہ ، عالمی بینک گروپ، عالمی ادارہ صحت اور عالمی تنظیم تجارت شامل ہیں۔
سعودی عرب کی سربراہی میں ہونے والی سربراہ کانفرنس میں کئی اور عالمی تنظیموں عر ب مالیاتی فنڈ، اسلامی ترقیاتی بینک، جنوب مشرقی ایشیا کی تنظیم، افریقی یونین، جی سی سی اور فروغ افریقہ نئی شراکت کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
جی ٹوئنٹی کی ریا ض کانفرنس کی تیاری کے طور پر سعود ی عرب نے سال بھر کئی وزارتی میٹنگز منعقد کی ہیں۔ جس میں ایجنڈے پر موجود امور پر مباحثے کیے۔ جدید پالیسیاں ترتیب دینے اور سربراہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
وزارتی میٹنگز کے اہم موضوعات میں زراعت، ڈیجیٹل معیشت، توانائی، ماحولیات، فنڈنگ، صحت، سیاحت اور تجارت رہے ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے جی ٹوئنٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انسداد بدعنوانی پر بحث کے لیے وزارتی میٹنگز کا بھی اہتمام کیا ہے۔
سعودی عرب نے اس سال جی ٹوئنٹی کے قائد کی حیثیت سے 26 مارچ 2020 کو کورونا وبا پر ہنگامی جی ٹوئنٹی ورچوئل سربراہ کانفنس منعقد کی۔
کانفرنس نے اختتا م پر اعلامیہ جا ری کیا۔ اس کے بعد کورونا وبا سے نمنٹے کے لیے ہنگامی وزارتی میٹنگز مسلسسل ہوتی رہی ہیں۔
جی ٹو ئنٹی کی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے نتیجے میں کمزور زمروں اور روزگار کے طریقوں اور جان کی سلامتی کے حوالے سے مثالی اور فوری انتطامات کیے گئے۔
رکن ملکو ں نے 26 مارچ کے بعد بین الاقوامی معیشت کو اٹھانے کےلیے گیارہ ٹریلین ڈالر لگائے جبکہ صحت نظام کو سہارا دینے کےلیے 21 ارب ڈالر مختص کیے۔
اس بڑے بجٹ کی بدولت کورونا کی ویکسین پر تحقیق اور تیاری کا کام انجام دیا گیا ۔ سربرارہ کانفرنس سےکم ترقی پذر ملکوں پر سے قرضوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے 14 ارب ڈالر مختص کیے تاکہ یہ ممالک اپنے جملے وسائل کورونا وبا سے نمنٹے کےلیے وقف کرسکیں۔
سعودی عرب ریاض میں کورونا بحران پر سربراہی کانفرنس میں خصوصی توجہ مرکوز کرے گا تاکہ طاقتور اور بہتر دنیا وجود میں آسکے اور سب لوگ اکیسویں صدی کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں۔ سب لوگ بااختیار بن سکیں۔ کرہ ارض کو تحفظ حاصل ہو اور ترقی کے نئے افق سامنے آئیں۔