اقامہ کی تجدید میں پہلی تاخیر پر 500 ریال جرمانہ ہوتا ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب میں ملازمت کے قوانین میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں جن کا نفاذ 15 مارچ 2021 سے ہو گا۔
نئے قانون کے تحت ’ورک ایگریمنٹ‘ یعنی معاہدہ ملازمت اہم ہے جس کی رو سے کارکن کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ کسی بھی جگہ کام کرسکتا ہے تاہم اس کے لیے ملازمت کی طلب اور نئے آجر سے معاہدہ کرنا لازمی ہے۔
نئے قانون کے بارے میں تاحال تفصیلی نکات جاری نہیں کیے گئے۔
قارئین کی جانب سے موصول ہونے والے سوالات کے جوابات مروجہ قوانین کے تحت دیے جا رہے ہیں۔
شرافت خان ۔۔ کفیل نے میرا خروج نہائی لگا دیا لیکن مجھے معلوم ہی نہیں ہوا۔ اب کیا کروں، اقامے کی تجدید کے لیے بھی 10750 ریال ادا کیے ہیں جبکہ ابھی اقامہ کی مدت میں پانچ ماہ باقی ہیں؟
جواب ۔۔ جوازات کے قانون کے مطابق خروج نہائی لگائے جانے کے بعد 60 دن کی مدت ہوتی ہے۔ مدت ختم ہونے سے قبل یا تو واپس جانا ہوتا ہے یا اس مدت کے اندر خروج نہائی ویزہ کینسل کرانا ہوتا ہے۔
آپ نے کہا کہ اقامے میں ابھی پانچ ماہ باقی ہیں اور کفیل نے آپ سے معلوم کیے بغیر خروج نہائی لگا دیا۔
اگر آپ موجودہ کفیل کے ویزے پر ہی مملکت آئے تھے تو یہ اس کا حق ہے کہ کام ختم ہونے کے بعد وہ یا تو آپ کو تنازل دے یا خروج نہائی لگا دے۔
اگر آپ سعودی عرب سے جانا نہیں چاہتے تو کفیل سے کہہ کرخروج نہائی کینسل کرا لیں ۔
جیسا کہ آپ نے کہا کہ کفیل نے آپ کے علم میں لائے بغیرخروج نہائی لگا دیا ہے اس سے ظاہر ہے کہ وہ اب مزید آپ کورکھنا نہیں چاہتے، اس لیے آپ ان سے بات کریں اورخروج نہائی کینسل کرانے کے بعد دوسری جگہ تنازل کرلیں۔
سعید قادری ۔۔ میرا اقامہ ایکسپائرڈ ہو چکا ہے۔ میں نقل کفالہ کرانا چاہتا ہوں معلوم یہ کرنا ہے کہ کفیل نے مکتب العمل اور میڈیکل انشورنس کی فیس جمع کرا دی مگر اقامہ تجدید نہیں کیا میں اس صورت میں نقل کفالہ کرا سکتا ہوں؟
جواب ۔۔ اگر آپ کے کفیل نے لیبر آفس اور میڈیکل انشورنس کی فیس جمع کرادی ہے تو ان سے کہہ کر اقامہ کی فیس بھی جمع کرا لیں اس کے ساتھ ہی تنازل کی کارروائی شروع کردیں۔
جس وقت تنازل ہو گا اس کے ساتھ ہی اقامہ بھی تجدید ہو سکتا ہے کیونکہ لیبر آفس اور انشورنس کا پریمیم ادا کیا جا چکا ہے اس لیے آپ کو تنازل کرانے میں کسی قسم کی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
لیاقت حسین ۔۔ میرا اقامہ ختم ہوئے دو برس ہو چکے ہیں اب واپسی کیسے ہوگی؟
جواب ۔۔ سعوی عرب میں اقامہ وہ دستاویز ہے جو آپ کے قانونی قیام کو ثابت کرتی ہے ۔
اقامہ کی تجدید ہر برس کرانا لازمی ہے ۔ پہلی بار تاخیر ہونے کی صورت میں 500 ریال جرمانہ ہوتا ہے۔ دوسری بار تاخیر پر ایک ہزار ریال جرمانہ ہے جبکہ تیسری بار تاخیر کرنے پر ملک سے بے دخل کردیا جاتا ہے۔
جہاں تک خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ حاصل کرنے کی بات ہے تو اس کے لیے قانون کے مطابق کارآمد اقامہ کا ہونا لازمی شرط ہے۔
یاد رکھیں قانون کے مطابق اقامہ ہربرس تجدید کرانا کفیل کی ذمہ داری ہے۔ اگرآپ کے ادارے کی جانب سے تاخیر ہے تو اس کی شکایت کی جا سکتی ہے۔ آپ کو چاہیے کہ قونصلیٹ کے شعبہ ویلفیئر سے رجوع کریں وہ اس ضمن میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔
اگر کوئی آجر اپنے کارکن کو اس کے حقوق نہیں دیتا یا اقامہ کی تجدید میں تاخیر کرتا ہے تو لیبر آفس میں حقوق کے حوالے سے درخواست دی جا سکتی ہے۔
درخواست دینے کے لیے بہتر ہے کہ آپ سفارت خانے یا قونصلیٹ کے شعبہ ویلفیئر سے رجوع کریں ان کے ذریعے لیبر آفس میں درخواست دائر کریں تاکہ وہ آپ کی بہتر طور پرمدد کرسکیں۔