جو افراد شاہی مہلت کے دوران گئے ان کے دوبارہ آنے پر پابندی نہیں(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وجہ سے بین الاقوامی سفر پر عائد پابندیاں جزوی طور پر اٹھائی گئی ہیں۔ وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جنوری 2021 میں تمام سفری پابندیاں ختم کر دی جائیں گی۔
پانبدیوں کے اٹھائے جانے کا حتمی فیصلہ کورونا کیسز کی صورتحال کے بعد ہی کیا جائے گا اس بارے میں وزارت صحت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے حالات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سفری پابندیوں کے مکمل خاتمے اور معمولات زندگی معمول کے مطابق آنے کے بعد جو احکامات صادر کیے جائیں گے ’اردونیوز‘ پر ان کے بارے میں تفصیل سے خبر جاری کر دی جائے گی۔
قارئین اردو نیوز کی جانب ارسال کیے گئے بعض سوالات کے جوابات حاضر ہیں تاہم قارئین سے گزارش ہے کہ سوالات واضح انداز میں تحریر کریں تاکہ ان کے جواب درست طور پر دیئے جا سکیں ۔
محمد عبدالرزاق حکیم: مجھے خروج نہائی پر گئے ہوئے تین سال ہو گئے ہیں، میں دوبارہ اسی ویزے پرآنا چاہوں تو کیا ممکن ہے؟
جواب: سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے تحت جو شخص خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ پر جاتا ہے محکمہ پاسپورٹ کے سسٹم میں اس کا اقامہ کینسل ہو جاتا۔
ایئر پورٹ پر موجود امیگریشن کاؤنٹر سے کلیئرنس ہونے کے بعد سسٹم میں خروج نہائی پر جانے والے کی فائل بند کر دی جاتی ہے ۔
آپ کا کہنا ہے کہ آپ کو گئے ہوئے 3 سال ہو چکے ہیں اور اب دوبارہ اسی ویزے پر واپس آنا چاہتے ہیں یہ ممکن نہیں کیونکہ سعودی عرب کے امیگریشن کاونٹر سے گزرتے ہی آپ کا ویزہ سابقہ ہو چکا ہوتا ہے۔
اگر آپ کی مراد اسی کفیل یا کمپنی میں دوبارہ آنے کی ہے تو یہ اسی وقت ممکن ہو گا جب وہاں سے آپ کو دوسرا ویزہ ارسال کیا جائے نئے سرے اسے پراسیس کرنے کے بعد آپ دوبارہ مملکت آ سکتے ہیں۔
محمد ارشاد: کفیل نے میرے دوست کا ہروب لگایا تھا بعد ازاں وہ پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے خروج نہائی لگا کر آیا تھا معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا وہ اب دوبارہ آسکتا ہے؟
جواب: سعودی حکومت کی جانب سے 19 مارچ 2017 سے ایسے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے 3 ماہ کی مہلت کا اعلان کیا تھا جو عمرہ ، وزٹ ، حج ، ٹرانزٹ ویزوں پر آکر مملکت میں غیر قانونی طور پر رہ رہے تھے۔
ایسے غیر ملکی افراد کو ملک سے چلے جانے کے لیے حکومت نے شاہی احکامات کے تحت 3 ماہ کی مہلت دی تھی جسے ’غیر قانونی تارکین سے خالی وطن‘ کا عنوان دیا گیا تھا۔
تین ماہ کی مہلت گزرنے کے بعد اس میں مزید ایک ماہ مزید توسیع کی گئی تھی۔
شاہی مہلت ایسے تارکین کے لیے بھی تھی جن کے ’ہروب‘ لگے ہوئے تھے تاہم ہروب کے کیس میں مہلت مشروط تھی ۔ جن کے ہروب شاہی مہلت کے اعلان یعنی 19 مارچ 2017 سے قبل کے لگے تھے وہ لوگ مذکورہ مہلت سے مستفیض ہوئے تھے۔
مذکورہ تاریخ کے بعد جن کے ہروب لگے انہیں اس مہلت میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
جو تارکین مذکورہ مہلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ملکوں کو چلے گئے تھے ان پر دوبارہ آنے کی پابندی نہیں تھی۔ ایسے تارکین جب بھی چاہیں وہ دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں ۔
اگر آپ بھی اس مہلت کے دوران ڈی پورٹ ہوئے ہیں تو آپ آ سکتے ہیں اگرمذکورہ مہلت کے بعد آپ کا ’ہروب ‘ فائل ہوا اور آپ ڈی پورٹ ہوئے تو آپ اس کیٹگری میں شامل نہیں۔
ایسے تارکین جن کے ہروب لگے ہوتے ہیں اور وہ ’ترحیل‘ کے ذریعے ڈی پورٹ ہوتے ہیں ان کے لیے قانون مختلف ہوتا ہے کیونکہ ہروب محنت کے قانون میں جرم شمار ہوتا ہے جس کی سزا دوبارہ مملکت آنے کی پابندی ہوتی ہے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کرنے سے قبل ممنوعہ مدت کے بارے میں مطلع کر دیا جاتا ہے۔