انڈیا میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پھیلاؤ کے دوران جہاں شادیوں کے بڑے مجمعے اور باراتیوں کی تعداد کو محدود رکھنے کی ہدایت برقرار ہے وہیں سوشل میڈیا پر گجرات کے ایک بی جے پی رہنما کی پوتی کی سگائی یعنی منگنی کی تقریب کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس پر ریاست کی ہائی کورٹ نے نوٹس لیا ہے۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس تقریب میں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی اور رقص کی جو ویڈیو وائرل ہوئی اس پر بہت سے لوگوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ 'یہ لوگ کورونا وائرس کو پاؤں تلے کچل کر مار رہے ہیں۔'
بہرحال اس معاملے میں سابق بی جے پی ایم ایل اے اور وزیر کانتی گامت کو گرفتار کیا گیا اور وہ جرمانہ ادا کر کے رہا ہوئے ہیں۔
#Gujarat HC pulls up #Gujarat govt on a viral video of engagement celebrations of a BJP leader’s son at Tapi dist
Govt says FIR filed
Bench:Whatever damage had to happen,been done!...And the man has the audacity to say I’ve only invited 2,000?@IndianExpress pic.twitter.com/VTyoxojOyy
— Sohini Ghosh (@thanda_ghosh) December 2, 2020
کانتی گامت کی پوتی کی منگنی کی تقریب تھی اور انڈین ایکسپریس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے تو صرف دو ہزار لوگوں کا کھانا تیار کیا تھا۔‘
اس معاملے میں دو پولیس اہل کاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ کانگریس رہنما سرل پٹیل نے لکھا کہ کیا کورونا وائرس کی گائیڈ لائنز، قاعدے، قانون اور کرفیو گجرات میں بی جے پی کے رہنماؤں پر عائد نہیں ہوتے؟ ویڈیو میں آپ بی جے پی کے سابق وزیر کانتی گامت کی پوتی کی شادی سے پہلے کے چشن کا منظر دیکھ سکتے ہیں اور وہ بھی ایسے وقت میں جب گجرات میں کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔'
COVID-19 Guidelines, Rules, Laws and Curfew don't apply to BJP Leaders in Gujarat.
Video you see below is of the pre-wedding celebration of former BJP minister Kanti Gamit's granddaughter. - This when cases are rampantly rising in Gujarat. pic.twitter.com/YQHkVB0LYI
— Saral Patel (@SaralPatel) December 1, 2020
بہت سے لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ کسان دہلی کے گرد کئی مقام پر اتنی بڑی تعداد میں جمع ہیں تو ان پر سوال کیوں نہیں اٹھایا جا رہا۔
اب جب دہلی کے پاس کسانوں کے مجمعے کی بات آ گئی ہے تو یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ کسانوں کی اس تحریک سے اپنی وابستگی درج کرانے کے لیے ایک دولہے نے کار کو چھوڑ کر ٹریکٹر سے شادی گھر تک پہنچنے کا فیصلہ کیا۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق دہلی کی ملحق ریاست ہریانہ میں کرنال کے ایک دولھے نے اپنی لگژری کار کو چھوڑ کر ٹریکٹر سے شادی ہال جانے کا فیصلہ کیا تاکہ کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر سکے۔
دولہے نے کہا کہ 'اگرچہ ہم شہروں میں آباد ہو گئے ہیں لیکن ہماری جڑیں کاشتکاری میں پیوستہ ہیں۔ کسان پہلی ترجیح ہونا چاہیے۔ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کسانوں کو عوام کی حمایت حاصل ہے۔'
Haryana: Groom in Karnal leaves his luxury car behind & rides a tractor to his wedding venue to show support to farmers' protest.
“We might be moving to city but our roots are farming. Farmers should be priority. We want to send message that farmers have public support,” he says pic.twitter.com/KUgJkLleAy
— ANI (@ANI) December 4, 2020
کسانوں کی تحریک کو معاشرے کے مختلف حلقوں سے حمایت مل رہی ہے یہاں تک کہ کینیڈا کے وزیراعظم نے بھی احتجاج کے حق کی وکالت کی ہے۔
دریں اثنا دہلی کی سرحد پر یکجا کسان اپنا چولہا چکی وہیں لے آئے ہیں۔ زیادہ تر کسان پنجاب اور ہریانہ کے ہیں جبکہ دوسری طرف اترپردیش کے کسان بھی یکجا ہیں۔ بوڑھے کسان اپنی قوت کا مظاہرہ کرنے کے لیے پش اپس کرتے بھی نظر آ رہے ہیں اور وہاں پر موجود لوگوں کو تفریح کا سامان بہم پہنچا رہے ہیں۔
شادیوں کی بات چل نکلی تھی تو مغربی بنگال میں ایک بیٹے نے اپنے والد کی شادی کی تصاویر شیئر کی ہیں اور لکھا ہے کہ ان کے والد کو 66 سال کی عمر میں ہم سفر مل گیا۔
66 سالہ ترون کانتی پال نے 63 سال کی سوپنا رائے سے شادی کی ہے۔ کورونا کی وبا کے دنوں میں جہاں سماجی دوریاں پیدا ہو گئی ہیں وہاں اس معمر جوڑے کی شادی کو لوگ سراہ رہے ہیں۔
So, my Dad got married the day before. The ceremony was (mostly) masked and just with close friends & family. It was both surreal and fun. After 10 years of being alone since my mom died, I’m glad that he found love again! pic.twitter.com/qGaD3u5CuA
— Shayon (@shayonpal) November 27, 2020