برطانیہ:36 ارکان پارلیمان کا کسانوں کا معاملہ انڈیاکے ساتھ اٹھانے پر زور
برطانیہ:36 ارکان پارلیمان کا کسانوں کا معاملہ انڈیاکے ساتھ اٹھانے پر زور
ہفتہ 5 دسمبر 2020 15:05
’یہ برطانیہ میں رہنے والے پنجابیوں کے لیے گھمبیر مسئلہ ہے۔‘ (فوٹو: گیٹی امیجز)
برطانیہ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 36 اراکان پارلیمان نے انڈیا میں زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ سے یہ معاملہ انڈین وزیراعظم کے ساتھ اٹھانے پر زور دیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق لیبر پارٹی کی ممبر پارلیمنٹ تنمن جیت سنگھ سمیت ان اراکین پارلیمنٹ نے اس حوالے سے برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈومینیک راب کو ایک خط لکھا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ دفتر خارجہ یہ معاملہ انڈین حکومت کے ساتھ اٹھانے کے ساتھ ساتھ لندن کا دورہ کرنے والے انڈین سیکرٹری خارجہ ہرش وردہان کے سامنے بھی رکھا جائے۔
اس خط پر دستخظ کرنے والوں میں لیبر پارٹی، کنزرویٹیو اور سکاٹش نیشنل پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ لیبر پارٹی کے سابق لیڈر جیریمی کاربائن، ویریندرا شرما، سیما ملہوترا، ویلیری واز، نادیہ ویٹومے، پیٹر باٹوملے، جان میکڈونل، مارٹن ڈوچوتری اور ایلیسن تھیولیس نے بھی خط پر دستخط کیے ہیں۔
ممبران پارلیمان کے خط میں لکھا گیا ہے کہ ’یہ برطانیہ میں رہنے والے سکھوں اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے دیگر لوگوں کے لیے گھمبیر مسئلہ ہے، تاہم اس کا اثر انڈیا کی دوسری ریاستوں پر بھی پڑے گا۔ بہت سے برطانوی سکھوں اور پنجابیوں نے یہ معاملہ ممبران اسمبلی کے سامنے اٹھایا ہے کیونکہ ان کے آباو اجداد کی زمینیں اور خاندان کے افراد پنجاب میں ہیں۔‘
خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ بہت سے ممبران نے زرعی اصلاحات کے حوالے سے انڈین ہائی کمیشن کو بھی خط لکھا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انڈین حکومت ’کسانوں کو استحصال سے بچانے اور ان کی فصلوں کی جائز قیمت طے کرنے میں بھی ناکام ہو گئی ہے۔‘
حالیہ دنوں میں برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا پر بھی کسانوں کے احتجاج کے حوالے پوسٹس کی ہیں۔
لیبر پارٹی ممبر پارلیمنٹ پریت کور گِل نے کسانوں کے احتجاج کی ایک تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’متنازع بل پر احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ یہ رویہ اختیار کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔‘
’دہلی سے دل دہلا دینے والے مناظر۔ کسان متنازع بل پر پرامن احتجاج کر رہے ہیں جو ان کی زندگیوں پر اثر انداز ہوگا۔ ان کو خاموش کروانے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
واضح رہے کہ انڈیا نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے احتجاج کرنے والے انڈین کسانوں کے حق میں بیان پر کینیڈین ہائی کمشنر کو طلب کیا تھا۔
اس سے قبل پیر کو بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریب سے خطاب میں جسٹن ٹروڈو نے کسانوں کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ احتجاج کسانوں کا حق ہے اور کینیڈا ہمیشہ اپنے حق کے لیے پرامن احتجاج کرنے والوں کا دفاع کرے گا۔
انڈیا میں زرعی اصلاحات اور اپنے مطالبات کے حق میں کسانوں کا احتجاج جاری ہے اور گزشتہ روز ہریانہ اور نئی دہلی میں پولیس نے کسانوں پر آنسو گیس، واٹرکینن کا استعمال کیا جب کہ لاٹھی چارج بھی کیا۔