پاکستان کی وفاقی کابینہ کو وزارت دفاع کی جانب سے ایک سمری بھیجی گئی ہے جس میں تجویز دی گئی ہے کہ ایم فل ڈگری کے حامل سول سرکاری ملازمین کے بعد تینوں مسلح افواج کے ایم فل سکالرز کے لیے بھی 2500 روپے ماہانہ الاونس کی منظوری دی جائے۔
اس الاونس پر پہلی مرتبہ چھ کروڑ سے زائد جب کہ سالانہ ایک کروڑ 23 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔
حکام کے مطابق اس وقت مسلح افواج میں چار ہزار نو سو 20 ایم فل ڈگری ہولڈرز موجود ہیں جن میں سب سے زیادہ بری فوج میں ہیں جن کی تعداد 2040 ہے۔
نیوی میں ایم فل کی ڈگری رکھنے والے 1956 ہیں جب کہ ایئر فورس میں 924 آفیسر ایم فل کی ڈگری رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سینٹ: ترمیمی سروسز ایکٹ کا قانون منظورNode ID: 451996
وزارت دفاع نے وفاقی کابینہ سے کہا ہے کہ سول سرکاری ملازمین کی طرح مسلح افواج کے ایم فل ڈگری کے حامل افسروں اور جوانوں کے لیے بھی ماہانہ 2500 روپے الاونس کی منظوری دی جائے۔
وفاقی کابینہ کو بھیجی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ 2500 روپے ماہانہ الاونس کی منظوری یکم جولائی 2016 سے دی جائے۔
اردو نیوز کو دستیاب وزارت دفاع کی سمری میں کہا گیا ہے کہ جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹر نے سروسز ہیڈ کوارٹر سے مشاورت کے بعد تجویز کیا ہے کہ سول سرکاری ملازمین کو ایم فل کی ڈگری رکھنے یا مکمل کرنے پر ملنے والے 2500 روپے الاونس کو آرمڈ فورسز تک توسیع دی جائے۔
سمری کے مطابق وزارت خزانہ نے یکم جولائی 2016 کو آفس میمورنڈم کے ذریعے ایک گرانٹ جاری کی تھی جس کے تحت وفاقی سرکاری ملازمین میں سے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگر کے حامل سرکاری ملازمین کو ماہانہ 2500 روپے بطور الاونس دینے کا آغاز ہوا تھا۔
وزارت خزانہ کے ملٹری فنانس ونگ نے بھی اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ پاک فوج، نیوی اور ایئر فورس کے فنانشل ایڈوائزر نے اس حوالے سے آگاہ کیا ہے کہ تینوں مسلح افواج میں ایم فل ڈگری کے حامل افراد کو ماہانہ 2500 روپے دینے سے مجموعی طور پر سالانہ ایک کروڑ 23 لاکھ روپے خرچ آئیں گے۔
جس میں سے پاک فوج 51 لاکھ، نیوی کو 48 لاکھ 90 ہزار اور نیوی کے ایم فل سکالرز کو 23 لاکھ 10 ہزار روپے سالانہ ملیں گے۔
سمری میں اس الاونس کا آغاز یکم جولائی 2016 سے کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کی منظوری سے مسلح افواج کے ایم فل ڈگری ہولڈرز کو پانچ سالوں کا الاونس بیک وقت ملے گا اور مجموعی رقم 6 کروڑ 15 لاکھ روپے تک ہو جائے گی۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں