Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر ٹیچنگ ہسپتال واقعے کے ذمہ داروں کو ’عبرتناک سزا‘ دینے کا عندیہ

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے گورنر شاہ فرمان نے کہا ہے کہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمی سے چھ افراد کی ہلاکت مجرمانہ غفلت ہے جس کے ذمہ داروں کو ’بہت بڑی سزا‘ دی جائے گی۔
اسلام آباد میں ایک تقریب کے بعد اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے گورنر کے پی نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ محمود خان نے جو اقدامات کیے ہیں وہ ابتدائی نوعیت کے ہیں مگر صحت اور تعلیم کے شعبے میں مجرمانہ غفلت کی عبرتناک سزا ہونی چاہیے۔‘
یاد رہے کہ اتوار کو پشاور کے سرکاری خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمی سے چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد ابتدائی تحقیقات کے نتیجے میں ہسپتال کے ڈائریکٹر سمیت سات افراد کو معطل کر دیا گیا تھا۔
خیبرپختونخوا کے گورنر شاہ فرمان نے بتایا کہ ’پی ٹی آئی حکومت خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں اصلاحات کا پروگرام ’ایم ٹی آئی‘ لے کر آئی ہے جس سے شفافیت آگئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ماضی میں اس طرح کی کوتاہیاں اگر ہوئی بھی ہیں تو کسی کو پتہ ہی نہیں چلا لیکن اب چیزیں شفاف ہیں اور جب چیزیں شفاف ہیں تو آپ کچھ چھپا نہیں سکتے۔‘
شاہ فرمان کے بقول ’جہاں بھی کوتاہی ہوئی اس کے خلاف کارروائی پہلے بھی ہوئی ہے اور اب چونکہ مجرمانہ غفلت ہے لہذا اس میں بہت بڑی سزا متوقع ہے۔‘

اتوار کو پشاور کے سرکاری خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمی سے چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے (فوٹو:ٹوئٹر)

اس سوال کے جواب میں کہ کیا صوبے کے باقی ہسپتالوں میں بھی کورونا کے مریضوں کے ساتھ یہی سلوک ہوتا ہے، شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ ’انشا اللہ سسٹم ٹھیک ہو گا، وزیراعلیٰ نے جو ابتدائی ایکشن لیا ہے یہ تو ایک پہلا قدم ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ مجرمانہ غفلت ہے اس کو آپ نظرانداز نہیں کر سکتے اور سب کے لیے ایک پیغام جانا چاہیے کہ اگر کوئی خاص کر تعلیم اور صحت کے شعبے میں کوتاہی کرے گا تو اس کی معافی نہیں ہو گی۔‘
خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال میں دس ہزار کیوبک میٹر تک آکسیجن ٹینک موجود ہے لیکن سپلائی کے کوئی متبادل ذرائع موجود نہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں آکسیجن کا متبادل ٹینک یا سیلنڈرز ہونا ضروری تھے۔ 2015  میں ایک نجی کمپنی کو آکسیجن سپلائی کا ٹھیکہ فراہم کیا تھا جس کی معیاد 2017 میں ختم ہوچکی ہے اور ٹھیکے کی تجدید یا توسیع کی کوئی دستاویز موجود نہیں جبکہ سپلائی چین مینجر کے مطابق ٹھیکہ جون 2020 تک توسیع کیا گیا تھا۔

شیئر: