Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شادی کے لیے پارٹنر میں کون سی خصوصیات ہونی چاہئیں؟

دنیا کی ترقی کے ساتھ جہاں انسان کے زندگی گزارنے کے انداز تبدیل ہونے لگے ہیں وہیں ترجیحات میں بھی تبدیلی آگئی ہے۔
برسوں پہلے شادی کے لیے والدین کا اپنے بچوں کے لیے مناسب رشتہ تلاش کر لینا ہی کافی ہوتا تھا۔ پھر ایک وقت آیا کہ محبت کی شادیاں زیادہ ہونے لگیں۔
لیکن آج کل کے زمانے میں جب انسان ہر چیز میں بہت ڈیمانڈنگ ہو گیا ہے وہیں رشتہ جوڑنے کے لیے بھی اپنے پارٹنر کے ساتھ مراسم اور محبت سے پہلے دیکھا جاتا ہے کہ اس میں کیا خصوصیات ہیں اور کیا وہ مطلوبہ معیار پر پورا اترتا یا اترتی ہے۔
شائستہ راجہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں مینیجر کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ ان کے نزدیک شادی زندگی کا سب سے بڑا اور ایک انتہائی مشکل فیصلہ ہے۔

 

’یہ ایک انتہائی اہم ذمہ داری ہے اس لیے مرد اور عورت دونوں کو سنجیدگی کے ساتھ اس بارے فیصلہ کرنا چاہیے۔‘  
شائستہ سمجھتی ہیں کہ دونوں پارٹنرز کو رشتہ استوار کرنے سے پہلے ایک دوسرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
’ایک دوسرے پر اعتماد انتہائی ضروری ہے۔ میں سب سے پہلے یہ دیکھوں گی کہ وہ میری شخصیت کے بارے میں کتنا سمجھ سکتا ہے تاکہ بعد میں آپ کی شخصیت متاثر نہ ہو۔ آپ زندگی میں کیا کرنا چاہتی ہیں، آپ نے کیا اہداف رکھے ہوئے ہیں کہیں وہ تو متاثر نہیں ہوں گے لیکن شادی کے بعد بہت سی چیزوں پر سمجھوتا کرنا پڑتا ہے۔‘
شائستہ کے مطابق شادی کا فیصلہ کرنے سے پہلے کسی کے انسان کا مالی طور پر مستحکم ہونا بھی ضرور دیکھا جاتا ہے اور یہ بھی ایک انتہائی ضروری نقطہ ہے کہ اس کا خاندانی پس منظر کیا ہے۔
’مالی طور پر مستحکم ہونا بھی ضروری ہے۔ شکل و صورت کو نہ ہی زیادہ ترجیح دی جاتی ہے اور نہ ہی بالکل نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔‘  
پارٹنر  کے تعلیم یافتہ ہونے کی کتنی مانگ ہے؟
26 سالہ غفران عباسی اسلام آباد کے ایک نجی ادارے میں کام کرتے ہیں، ان کے مطابق آج کل کے نوجوان زندگی کا ہمسفر چنتے وقت تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔
’لائف پارٹنر چنتے وقت بہت سی چیزیں دیکھی جاتی ہیں لیکن میری نظر میں اگر اپ کا لائف پارٹنر تعلیم یافتہ ہے تو آپ کی زندگی میں بہت سی چیزیں بدل جاتی ہیں۔‘  
’اردو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکثر اوقات فیملی بیک گراونڈ، ذات یا مالی معاملات کو بھی دیکھا جاتا ہے لیکن آج کل کا نوجوان زیادہ ترتعلیم یافتہ رشتے کو ترجیح دیتا ہے۔
’میرے نزدیک تعلیم کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے باقی چیزیں جو ہیں وہ آپ کی زندگی کے اردگرد رہتی ہیں جسے آپ کو تلاش کرنا ہے۔‘  
اسلام آباد میں  پچھلے 15 سال سے ’میرج کنسلٹنٹ‘ کے طور پر کام کرنے والی عائشہ رحمٰن کے مطابق ان کے پاس مختلف پس منظر کے حامل خاندان رشتے کروانے کے لیے رابطہ کرتے ہیں۔ اکثر لڑکوں کی طرف سے جو مطالبہ کیا جاتا ہے اس میں زیادہ تر تعلیم یافتہ ہونا اور مالی طور پر ایک دوسرے کا ہاتھ بٹانا ہوتا ہے۔

برسوں پہلے شادی کے لیے والدین کا اپنے بچوں کے لیے مناسب رشتہ تلاش کر لینا ہی کافی ہوتا تھا۔ (فوٹو: ان سپلش)

’آج کل لڑکے والوں کی طرف سے لڑکی کی تعلیم پر کافی زیادہ توجہ ہوتی ہے اور اگر وہ خود کم بھی پڑھے لکھے ہوں تب بھی ان کو بیوی پڑھی لکھی ہی چاہیے ہوتی ہے۔‘
مشکل سے سمجھ آنے والی ’خاصیت‘
عائشہ رحمٰن کو سب سے زیادہ دشواری اس وقت ہوتی ہے جب کوئی لڑکا یا لڑکی اپنے ہمسفر چننے میں ایسی خصوصیت تلاش کرتی ہے جس کا فورا پتہ چل جانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
’اکثر لڑکیوں کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ ان کو ایسا رشتہ چاہیے جس میں شوہر ان کو سمجھنے والا ہو، اور یہ ایسی خصوصیت ہے جس کا کوئی انسان فوری طور پر اندازہ نہیں لگا سکتا، ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا لائف پارٹنر اسے سمجھنے والا ہو لیکن اس صورت حال تک پہنچنے کے لیے ایک دوسرے کی عادات سے واقف ہونا بہت ضروری ہے۔‘ 

شیئر: