شاہی جوڑے پر دوبارہ کورونا وائرس اُصول توڑنے کا الزام
شاہی خاندان کے دوسرے ولی عہد شہزادہ ولیم اپریل میں کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے جسے عوام سے خفیہ رکھا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ میں کورونا وائرس کی بدلتی ہوئی پابندیوں کے حوالے سے اکثر یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ شاہی خاندان کے کئی ارکان حکومت کی جانب سے بار بار تبدیل جانے والے کورونا ایس او پیز کے حوالے سے الجھن کا شکار نظر آئے۔
ڈیلی میل اخبار نے شاہی خاندان کے دوسرے ولی عہد شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ میڈلٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ ہفتے کے آخر میں ایک تہوار میں شرکت کے دوران شاہی جوڑے نے نو افراد کے گروپ کے ساتھ چل کر حکومت کی جانب سے نافذ کردہ کورونا اصول ’چھ افراد‘ کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
شہزادہ ولیم کی اہلیہ اور تین بچوں، شہزادہ جارج، شہزادی شارلٹ اور شہزادہ لوئس کے ساتھ ملکہ کے نورفوک میں سینڈرنگہم کی زمین پر فوٹو لی گئی تھی۔ ان کے ساتھ شہزادہ ایڈورڈ، ان کی اہلیہ سوفی اور ان کے دو بچے بھی تھے۔
برطانیہ کے مشرق میں واقع نورفوک کاؤنٹی میں دوسرے درجے کے قواعد لاگو ہیں، اس کا مطلب ہے کہ وہاں صرف چھ لوگ گروپ کی شکل میں مل سکتے ہیں، وہ بھی اس صورت میں اگر وہ ایک گھر میں نہ رہتے ہوں۔
کورونا ایس او پیز کے حوالے سے حکومت کی سرکاری ویب سائٹ پر لکھا گیا ہے کہ 'چھ (افراد) کی حد میں کسی بھی عمر کے بچوں کا شمار ہوتا ہے۔'
دوسری جانب سینڈرنگہم ذرائع نے دونوں خاندانوں کا دفاع کرتے ہوئے ان کی حمایت میں کہا ہے کہ ’شہزادہ ایڈورڈ کے اہل خانہ کرسمس واک کے بعد الگ ہوگئے تھے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ رشتہ داروں کے مابین اس وقت سماجی فاصلہ رکھنا قدرے مشکل تھا۔‘
آئی ٹی وی نیوز کے ایڈیٹر کرس شپ نے دونوں خاندانوں پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے کہا کہ ’جب عوامی صحت کے اصول موجود ہوں اورعوام کی نظر آپ پر ہو تو محتاط رہنا چاہیے۔‘
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہی خاندان کے دوسرے ولی عہد شہزادہ ولیم اپریل میں کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے جب کہ اس بات کو عوام سے خفیہ رکھا گیا تھا۔