خروج و عودہ ایکسپائر ہوگیا، دوبارہ خودکار توسیع ہوگی؟
خروج و عودہ ایکسپائر ہوگیا، دوبارہ خودکار توسیع ہوگی؟
بدھ 30 دسمبر 2020 5:33
ارسلان ہاشمی ۔ اردو نیوز، جدہ
اقامہ ایکسپائر ہونے سے قبل خروج نہائی لگانا ضروری ہے۔ (فوٹو: عاجل)
سعودی عرب میں بین الاقوامی سفر پرپابندی میں ایک ہفتے کی توسیع کردی گئی ہے تاہم اس کے ساتھ ہی مملکت سے جانے والے غیر ملکیوں کویک طرفہ سفر کی اجازت بھی دی گئی ہے تاکہ اس سہولت سے وہ افراد مستفیض ہوسکیں جنہوں نے خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ ویزہ حاصل کیا ہوا ہے۔
سفر پر 28 دسمبر سے مزید ایک ہفتے کے لے پابندی عائد کی گئی ہے۔ ایک ہفتے بعد اس بارے میں مزید وضاحت کی جائے گی جس میں معلوم ہوگا کہ پابندی برقرار ہے یا ختم کردی گئی۔
قارئین اردونیوز کی جانب سے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع اور دیگر معاملات کے حوالے سے سوالات موصول ہوئے ہیں جن کے جوابات حاضر ہیں۔
چوہدری وقاص: کفیل میرا خروج نہائی نہیں لگا رہا جبکہ اقامہ میں ابھی 15 دن باقی ہیں واپس جانے کے لیے کیا کرسکتا ہوں؟
جواب: خروج نہائی کے لیے کارآمد اقامہ ہونا لازمی ہے، اگر آپ مستقل طور پر وطن جانا چاہتے ہیں تو کفیل کو اس سے تحریری طور پر مطلع کریں کہ آپ مزید کام کرنا نہیں چاہتے اس لیے خروج نہائی دیا جائے۔
بہتر ہوگا کہ آپ وزارت افرادی قوت کی ویب سائٹ پر شکایت درج کرادیں جس میں اپنا مدعا بیان کریں۔ علاوہ ازیں قونصلیٹ میں بھی درخواست جمع کروائیں جس میں خروج نہائی حاصل کرنے کی بابت بیان کیا جائے ۔
قونصلیٹ میں دی گئی درخواست میں اقامہ کی کاپی بھی منسلک کریں اور یہ واضح کردیں کہ اقامہ کی مدت میں کتنے دن باقی ہیں تاکہ خروج نہائی لگانے کی کارروائی تیز کی جاسکے۔
یاد رہے اقامہ ختم ہونے کے بعد خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا۔ اقامہ ختم ہونے کے بعد جب تک دوبارہ تجدید نہ کرایا جائے خروج نہائی سٹمپ نہیں ہوگا اس لیے بہتر ہے کہ جب آپ نے واپس جانے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو آپ فوری طور پر وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے ’مکتب العمل‘ سے رجوع کریں تاکہ آپ کا معاملہ جلد ازجلد حل ہوسکے۔
لیبر آفس میں درخواست دینے کا فائدہ یہ ہوگا کہ اگر کفیل کی جانب سے آپ کا ہروب فائل کردیا جائے تو آپ اسے چیلنج کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں قونصلیٹ میں دی گئی درخواست بھی بعد میں آپ کے کام آسکتی ہے۔
نعیم خان: جن کے ہروب لگتے ہیں اور ترحیل کے ذریعے ڈی پورٹ ہوتے ہیں ان پر کتنے عرصے کی پابندی عائد کی جاتی ہے؟
جواب: سعودی عرب میں قانون کے مطابق جو غیر ملکی کارکن ترحیل ’ڈی پورٹیشن ‘ سینٹر کے ذریعے مملکت سے جاتے ہیں ان کے لیے بلیک لسٹ کی مدت مختلف ہوتی ہے۔ اس مدت کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ یہ مدت کیس پر منحصر ہوتی ہے۔
جن افراد کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے انہیں اس وقت اس بارے میں آگاہ بھی کیا جاتا ہے کہ کتنی مدت کے لے ڈی پورٹ کیا گیا ہے اس لیے درست مدت معلوم کرنے کے لیے جوازات کے ای میل پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
علی جان: میں کورونا کے دوران خصوصی پرواز سے پاکستان آیا تھا اب جبکہ میری چھٹی ختم ہو گئی ہے، سعودی عرب میں دوبارہ سفر پر پابندی لگ گئی ہے، کیا حکومت کی جانب سے اقامہ اور خروج وعودہ میں توسیع ہوگی؟
جواب: سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران جب مملکت میں کرفیو اورلاک ڈاؤن تھا حکومت کی جانب سے تارکین کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں دو بار مفت توسیع کی گئی تھی۔
رواں ہفتے مملکت میں دوبارہ عارضی طور پر بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد کی گئی ہے جس میں 28 دسمبر کو مزید ایک ہفتے کی توسیع کی گئی ہے تاہم مملکت میں موجود غیر ملکیوں کو جانے کے لیے یک طرفہ سفر کی اجازت دی گئی ہے۔
جہاں تک آپ کا سوال ہے کہ حکومت کی جانب سے خروج وعودہ یا اقامہ کی مدت میں توسیع کی جائے گی تو اس بارے میں تاحال کوئی حتمی اعلان نہیں کیا گیا۔ ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق وہ غیر ملکی جو مملکت سے گئے ہوئے ہیں ان کے خروج وعودہ اور اقاموں کی مدت میں توسیع کے لیے ’ابشر‘ اکاونٹ کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس کے ذریعے مطلوبہ مدت کے لیے فیس جمع کرانے کے بعد اقامے یا خروج وعودہ کی مدت میں توسیع حاصل کی جاسکتی ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں