میکسیکو میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ 32 سالہ خاتون ڈاکٹر کے کیس کا جائزہ لے رہے ہیں جنہیں فائزر بائیو این ٹیک کی کورونا وائرس کی ویکسین کی خوراک لگانے کے بعد ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ویکسین لگوانے کے بعد خاتون ڈاکٹر کو دورے پڑنے، سانس لینے میں تکلیف اور جلد پر سرخ نشانات ظاہر ہونے جیسے مسائل درپیش آئے۔
خاتون ڈاکٹر جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا کو ملک کی شمالی ریاست نیوو لیون کے ایک سرکاری ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخل کیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
فرانس میں نئی قسم کے کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیاNode ID: 527531
-
کن یورپی، مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ویکسینیشن شروع ہوگئی ہے؟Node ID: 527721
-
کورونا اور لاک ڈاؤن: سال 2020 نے دنیا کو کس حد تک تبدیل کردیا؟Node ID: 528101
وزارت صحت کی جانب سے جمعہ کی رات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ابتدائی تشخیص کے مطابق خاتون ڈاکٹر کو انسفیلیومائلائٹس ہے۔ اینسیفیلومائلائٹس دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کی سوزش ہے۔‘
وزارت صحت نے مزید کہا کہ ’ڈاکٹر الرجی کی مریضہ ہیں اور کلینیکل ٹرائلز سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ ویکسینیشن کے بعد کسی اور شخص کے دماغ میں اس طرح کی سوزش پیدا ہوئی ہو۔‘
روئٹرز کے مطابق اس معاملے پر فائزر اور بائیواین ٹیک کا موقف لینے کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا۔
میکسیکو میں کورونا سے اب تک ایک لاکھ 26 ہزار 500 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ میکسیکو میں 24 دسمبر 2020 سے طبی عملے کو کورونا ویکسین لگانے کا پہلا مرحلہ شروع کیا گیا تھا۔
دوسری جانب فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانس میں لاکھوں افراد کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کے لیے لگائے جانے والے سخت کرفیو کا سامنا کر رہے ہیں۔
