’کچھ کرو تو سہی ملک کے لیے، ضد میں ہی سہی‘
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں حکومتی اتحادیوں پر بھی تنقید کی (فوٹو: سکرین گریب)
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے منگل کے روز کراچی میں ترقیاتی منصوبے کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی حکومت اور اس کے اتحادیوں پر تنقید کی تو ان کی پالیسیوں کو نشانہ بنایا۔
بلاول بھٹو کی تقریر کے حصے سوشل میڈیا پر آئے تو حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ صارفین نے جوابی تنقید کے ذریعے اس کا سامنا کیا۔
اس موضوع پر گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھا تو کچھ دیر بعد پارٹی کے آفیشل ہینڈل سے بھی بلاول بھٹو کے جواب میں ایک طنزیہ ٹویٹ کی گئی۔ معاملہ یہاں تک پہنچتے پہنچتے باقاعدہ لفظی جنگ کی شکل اختیار کر گیا۔
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں صوبے کے شہروں کو پیرس اور روم بنانے کا عزم ظاہر کیا تو جواب میں پی ٹی آئی کے آفیشل ہینڈل نے ایک سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا بلاول شاید روم کے کالوزیم کے کھنڈرات کا ذکر کر رہے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کی نااہلی اور بے حسی کے تحت کراچی اسی طرح کا روم بن سکتا ہے۔
دونوں جانب سے ابتدائی بیانات کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی اپنی جماعت کے حق اور دوسرے کی مخالفت میں ٹویٹس کیں تو کہیں سیاسی تاریخکھنگالی، کہیں کارکردگی پر سوال کیے تو کہیں اس سب سے ہٹ کر بہتری کی خواہش کا اظہار کیا۔
ٹوئٹر صارف عائشہ چودھری نے کہا کہ پیرس بنانے کا خواب بہت سالوں سے چلا آرہا ہے مگر اب تو اس کا خریدار ہی کوئی نہیں۔ آج کل صلح چل رہی ہے اس لیے انکل شہباز سے رابطہ کر کے تفصیلات لے لیں۔
کچھ صارفین کا ماننا تھا کہ بلاول بھٹو خواب دیکھ رہے ہیں اور خواب دیکھنے پر کوئی پا بندی نہیں ہے۔ البتہ کچھ دیگر ہر حال میں بہتری کے خواہاں دکھائی دیے۔
زاہد راؤ نامی یوزر گفتگو کا حصہ بنے تو کہا ’کچھ کرو تو سہی ملک کے لیے، ایک دوسرے کی ضد میں ہی سہی‘۔
سیاسی مخالفت کا ذکر آگے پڑا تو بات پیپلزپارٹی پر تنقید سے آگے کل کر حکمراں جماعت کی کارکردگی پر سوال تک پہنچ گئی۔ گفتگو کا حصہ بننے والوں میں کچھ ایسے افراد بھی شامل رہے جو پی ٹی آئی حکومت سے کافی ناراض دکھائی دیے۔
ان افراد کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت دو سالوں میں کوئی خاطر خواہ کارگردگی نہیں دکھا سکی اس لیے دوسروں پر تنقید کرنے کے بجائے ان کو اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہیے۔
حکومتی کارکردگی کو پرکھتے پرکھتے سیاسی مخالفت کے سلسلے نے زور پکڑا نے کچھ یوزرز کسی بھی جانب سے ہو بس کراچی بہتر ہو جائے، کی خواہش لیے بھی گفتگو کا حصہ بنے۔
عباد عادل نے لکھا ’آپ کر لیں پلیز پھر، ہمارا عذاب ختم کریں جلدی‘۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مقامی مسائل کے حل کے خواہاں مکینوں کو خاصے عرصے سے یہ شکوہ بھی ہے کہ گزشتہ مردم شماری میں ان کی تعداد کو اصل سے کم گنا گیا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران مختلف سیاسی جماعتیں اس مطالبے کو بنیاد بنا کر احتجاج بھی کر چکی ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے منگل کے روز کراچی میں فشرمین چورنگی سے ابراہیم حیدری ولیج تک کورنگی 9000 روڈ کی بحالی و ازسر نو تعمیر کے منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔
اس موقع پر کی گئی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ’فشرمین چورنگی سے ابراہیم حیدری ولیج تک کورنگی 9000 روڈ کی بحالی و ازسر نو تعمیر کا منصوبہ کراچی کو عالمی طرز کے میگا شہروں جیسا بنانے کی ایک شروعات ہے‘۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں