Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسامہ ستی کا قتل، پانچ پولیس اہلکار ملازمت سے برطرف

اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکاروں کی فائرنگ کے نتیجے میں جان کی بازی ہارنے والے طالب علم اسامہ ندیم ستی کے قتل میں ملوث پانچ اہلکاروں کو پولیس سروس سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
اردو نیوز کے پاس موجود ایس ایس پی آفس اسلام آباد سے جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق ان پولیس اہلکاروں کو مس کنڈکٹ اور فرائض میں غفلت ثابت ہونے پر برطرف کیا گیا ہے۔
علیحدہ علیحدہ جاری نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ پولیس سروس کا حصہ ہونے کی بنا پر ان اہلکاروں کی ذمہ داری داری تھی کہ وہ مشکوک گاڑی کو روکنے کے لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرتے۔
’مگر اہلکاروں نے غیر پیشہ ورانہ انداز میں گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کی وجہ سے افسوسناک واقعہ پیش آیا اور پولیس کے محکمے کی بدنامی ہوئی۔‘
نوٹی فیکیشن کے مطابق ان اہلکاروں پر مس کنڈکٹ کا الزام ثابت ہو گیا ہے اس لیے انہیں ملازمت سے برطرفی کی بڑی سزا سنائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایک گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں طالب علم اسامہ ندیم ستی کی موت واقع ہوگئی تھی۔
چیف کمشنر اسلام آباد عامر علی احمد نے اس واقعے کی عدالتی انکوائری کا حکم دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے بھی ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی جس میں پولیس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ارکان بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے اسامہ ستی قتل کیس میں برطرف کیے جانے والے اہلکاروں میں سب انسپکٹر افتخار احمد، کانسٹیبل محمد مصطفٰی، شکیل احمد، مدثر مختار اور سعید شامل ہیں۔

اسامہ کے والد کا کہنا تھا کہ ’وزیر داخلہ نے انہیں 24 گھنٹوں میں انصاف دلانے کا کہا تھا لیکن ان کا یہ وعدہ پورا نہ ہوا‘ (فوٹو: اسلام آباد پولیس)

دوسری جانب اسامہ ستی قتل کیس کے بعد تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کا اجلاس ایس پی صدر زون سرفراز ورک کی سربراہی میں آج ہو رہا ہے۔
اجلاس میں پولیس کے علاوہ آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ اجلاس میں مدعی مقدمہ اسامہ ندیم ستی کے والد ندیم یونس ستی کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اجلاس میں وائرلیس آپریٹرز، واقعے کی جگہ کا کا دورہ کرنے والے افسران اور اہلکار بھی شریک ہیں۔
اس اجلاس میں اب تک کے بیانات اور ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے گا۔ مقتول کے والد نے جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل ایک نیوز کانفرنس میں مقتول کے والد ندیم یونس ستی نے بتایا کہ رات کے دو بجے محافظوں نے میرے معصوم بیٹے کو قتل کیا۔

 وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اسامہ ستی کے ملزمان کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ گولیاں گاڑی کے سامنے سے لگیں نہ کہ پیچھے سے، بلکہ اسامہ کو گاڑی سے باہر نکال کر قتل کیا گیا۔
’میں نے ایک جوان بائیس سالہ بچہ کھویا ہے۔ میرا دل بہت دکھی ہے میں اس کی شہادت کو ضائع نہیں کرنا چاہتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے انہیں 24 گھنٹوں میں انصاف دلانے کا کہا تھا لیکن ان کا یہ وعدہ پورا نہ ہوا۔‘

شیئر: