Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس میں القاعدہ کا مقامی لیڈر ساتھیوں سمیت گرفتار

تیونس میں 2011 کے بعد سے جہادی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے (فوٹو:اے ایف پی)
تیونس میں القاعدہ کے مقامی لیڈر کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے جو دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جوڈیشل ترجمان محسن دالی کے حوالے سے بتایا ہے کہ دیگر گرفتار ہونے والے وہ لوگ ہیں جو حملے کے لیے القاعدہ لیڈر کو سامان کی فراہمی کر رہے تھے، تاہم انہوں نے حملے کی نوعیت کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
ان کے مطابق گرفتار کیے جانے والے پانچ افراد کا تعلق تیونس سے ہے۔ 
وزارت داخلہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار کیا جانے والا لیڈر بیرون ملک بھی ’مشنز‘ انجام دے چکا ہے جہاں جہادی گروپ سرگرم ہیں تاہم بیان میں یہ نشاندہی نہیں کی گئی کہ وہ کون سا ملک ہے۔
وزارت کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گرفتار کیا جانے والا شخص تیونس میں دہشت گردی کی کارروائی کے لیے دیگر عہدیداروں کے ساتھ رابطے میں تھا۔
بیان کے مطابق گرفتاری کے وقت اسلحہ بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔ گرفتاریوں کا اعلان وزیراعظم کی جانب سے وزیر داخلہ توفیق شرف دین کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے اس وقت کہا گیا تھا کہ انہوں نے سکیورٹی ایجنسیز میں کچھ تبدیلیاں کرنے کی کوشش کی تھی۔
تیونس میں 2011 کے بعد سے جہادی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 
گذشتہ ماہ صدر کی جانب سے تیونس میں نافذ ایمرجنسی کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کی گئی جو 2015 میں صدارتی گارڈز کی بس پر حملے کے بعد لگائی گئی تھی جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

شیئر: