Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشیا کا مسافر طیارہ ’سمندر میں گر کر تباہ‘، ملبے کی تلاش جاری

انڈونیشیا کی ایک ایئرلائن کے مسافر بردار طیارے  کے گر کر تباہ ہونے کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں۔ اس میں 62 مسافر اور عملے کے افراد موجود تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے انڈونیشیا کی وزیر ٹرانسپورٹ بودی کاریا سومادی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ خدشہ ہے طیارہ سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ وزیر کے مطابق طیارے میں مسافروں کی کل تعداد 50 تھی اور عملے کے 12 افراد تھے۔
انہوں نے کہا کہ مسافروں میں سات بچے اور تین نومولود بھی شامل تھے۔
اے ایف پی کے مطابق فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا نے دکھایا تھا کہ طیارنے اُڑان بھرنے کے چار منٹ بعد غوطہ کھایا۔​
ہوا بازی کا ڈیٹا اکھٹا کرنے والے ویب سائٹ فلائٹ ریڈار 24 کا کہنا ہے کہ جہاز 11 ہزار فٹ کی اونچائی پر پہنچنے کے بعد 250 فٹ نیچے گیا۔ اس کے بعد جہاز کا ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
انڈونیشیا کے نجی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کومپاس ٹی وی نے ایک مقامی مچھیرے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں جکارتہ کے ساحل کے قریب واقع جزیرے کے پاس سے کچھ ملبہ ملا۔ لیکن اس بات کی تصدیق نہیں کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی تھی کہ وہ لاپتہ طیارے کا تھا یا نہیں۔
انڈونیشیا کی وزارت ٹرانسپورٹ کے ترجمان آدتیا ایراواتی کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کی امدادی کارروائیاں کرنے والی ایجنسی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی کمیشن بھی تحقیقات کر رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ، 'جہاز کا آخری رابطہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بج کر 40 منٹ پر ہوا تھا۔'

'انڈونیشیا کی امدادی کارروائیاں کرنے والی ایجنسی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی کمیشن بھی تحقیقات کر رہی ہے۔' فوٹو: اے ایف پی

ایئرلائن کے پاس 19 بوئنگ طیارے ہیں اور یہ انڈونیشیا اور جنوبی ایشیا میں مختلف منزلوں تک سفر کرتے ہیں۔
ایئرلائن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ رابطہ منقطع ہونے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
اکتوبر 2018 میں لائن ائیر کا بوئنگ 737 میکس طیارہ جکارتہ سے اُڑان بھرنے کے 12 منٹ بعد جاوا سمندر میں جاگرا تھا جس سے 189 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ 
یہ معمول کی ایک گھنٹے کی پرواز تھی۔
اس کے بعد اتھوپیا میں ہونے والے واقعہ کی وجہ سے امریکی کمپنی بوئنگ پر 2.5 ارب ڈالر کے جرمانے ہوئے تھے۔
بوئنگ پر الزام تھا کہ اس نے 737 میکس کے ماڈل کے بارے میں متعلقہ حکام کو دھوکے میں رکھا۔
ان دونوں واقعات کے بعد بوئنگ پر دنیا بھر میں پابندی لگا دی گئی تھی۔

شیئر: