ٹوئٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’جمعے سے ہماری کوششوں کے نتیجے میں 70 ہزار سے زیادہ ٹوئٹر اکاؤنٹس معطل کر دیے گئے ہیں۔ اس میں ایسے اکاؤنٹس بھی تھے جس کو ایک ہی فرد چلاتا تھا۔‘
ٹوئٹر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ اکاؤنٹس بڑے پیمانے پر نقصان دہ مواد شیئر کرنے میں مصروف تھے اور بنیادی طور پر سازشی نظریے کی تشہیر کے لیے کام کر رہے تھے۔‘
انتہا پسند دائیں بازو کیو اے نن سازشی تھیوری کا دعویٰ ہے کہ شیطان کی عبادت کرنے والے پیڈوفائلز کے (بچوں سے جنسی رغبت رکھنے والے) آزاد خیال طبقے کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک خفیہ جنگ لڑ رہے ہیں۔
کیپیٹل ہل پر حملے کے بعد سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم نے غیر معمولی اقدام کے تحت کارروائی کی ہے۔
صدر ٹرمپ کے حامی چاہتے تھے کہ کانگریس کو جو بائیڈن کی صدارتی جیت کی توثیق سے روک دے۔
ٹوئٹر اور فیس دونوں نے غیر معینہ مدت کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹس معطل کر دیے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ برس تین نومبر کے صدارتی انتخاب کا نتیجہ ماننے سے انکار کر دیا تھا اور اس سلسلے میں بے بنیاد نظریات کو بھی پھیلایا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اکاؤنٹس کی معطلی سے متعلق دونوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے کہا تھا کہ مستقبل میں تشدد کے خطرے کے پیش نظر اور خاص طور 20 پر جنوری کو نئے امریکی صدر جوبائیڈن کی حلف برداری سے قبل یہ قدم اٹھایا گیا۔
گذشتہ جمعے کو ٹوئٹر انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے صدر ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ مستقل بند کر دیا تھا کہ ’امریکی صدر کا یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنا ایک خطرہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹس کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہم نے ان کا اکاؤنٹ تشدد کو مزید بڑھاوا دینے کے خدشے کے پیش نظر مستقل طور پر بند کر دیا ہے۔‘