Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحافیوں کے خلاف مہم، سینکڑوں پاکستانیوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس معطل

ٹوئٹر نے حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ معطل کیا ہے (فوٹو: فری پک)
سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر نے گذشتہ ہفتے پاکستانیوں کے ایسے بہت سارے اکاؤنٹس معطل کیے جو ماضی میں بھی تضحیک آمیز ٹرینڈ چلاتے رہے ہیں۔ 
ٹوئٹر کا یہ اقدام اس وقت منظر عام پر آیا جب منگل کے روز پاکستان کے ٹوئٹر ٹرینڈ پینل پر ’سٹے سٹرانگ انصافینز‘ کے نام سے ایک ٹرینڈ ٹاپ کرنا شروع ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے 40 ہزار کے لگ بھگ صارف اس ہیش ٹیگ سے ٹویٹس کرنا شروع ہو گئے۔
ان ٹویٹس میں یہ صارفین اکاؤنٹس بند ہونے پر ایک دوسرے کو دلاسہ دیتے نظر آئے۔ ان ٹویٹس سے بظاہر یہ تاثر مل رہا تھا کہ ان ٹوئٹر صارفین کا تعلق کسی نہ کسی زاویے سے حکمران جماعت تحریک انصاف سے ہے۔  

اکاؤنٹس بند کیوں ہوئے؟ 

گذشتہ ہفتے پاکستان کے شہر کراچی کے ایک صحافی کے خلاف ایک ٹرینڈ سامنے آیا جو دیکھتے ہی دیکھتے ٹاپ ٹرینڈ بن گیا تھا، تاہم اس صحافی سے اظہار یکجہتی کے لیے بھی ایک ٹرینڈ سامنے آیا۔
اظہار یکجتہی کرنے والے افراد کے خیال میں اس صحافی کو حکومتی پالیسی کا ناقد ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ اردو نیوز کو حاصل دستاویزات کے مطابق اس ٹرینڈ کے بعد سول سوسائٹی کے کچھ اراکین نے ٹوئٹر انتظامیہ سے رابطہ کیا۔ 
انہوں نے اپنی ای میل میں ان ٹوئٹر اکاؤنٹس کی نشاندہی کی جو یہ ٹرینڈ چلا رہے تھے۔ ای میل کے کچھ اقتباسات کے مطابق ’ٹوئٹر انتظامیہ کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کے خلاف چلنے والی مہم کا نوٹس لے۔ اس مہم سے ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔‘ 

معطل ہونے والے اکثر اکاؤنٹس پی ٹی آئی کے حامیوں کے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

ای میل کے دوسرے حصے میں ان تمام ٹوئٹر ہینڈلز کی نشاندہی کی گئی جو اس مہم میں شریک تھے۔ اس ای میل کے 24 گھنٹوں کے اندر ٹوئٹر نے تمام اکاؤنٹس مستقل طور پر بند کر دیے جن کا اس ای میل میں ذکر کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی سینکڑوں اکاؤنٹس بند کیے گئے جو کسی نہ کسی طرح اس مہم کا حصہ تھے۔ 

’انصافینز‘ ٹرینڈ پر تحریک انصاف کا مؤقف 

حکمران جماعت تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ محمد کامران نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’صحافی کے خلاف چلائی گئی مہم سے تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سیل کا کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’تحریک انصاف کا کوئی بھی آفیشل ٹوئٹراکاؤنٹ بند نہیں ہوا۔‘
’جتنے بھی اکاؤنٹس منسوخ ہوئے اس میں کوئی بھی تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کے کسی بھی رکن کا نہیں ہے۔‘ 
محمد کامران نے مزید کہا کہ ’تحریک انصاف کی سوشل میڈیا پالیسی بالکل واضح ہے جس میں اس طرح کی کسی قسم کی مہم کی گنجائش نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کا باقاعدہ رکن بننے کے بجائے اپنے طور پر فری لانس کام کرتے ہیں۔‘

پی ٹی آئی نے صحافی کے خلاف چلنے والی مہم سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگرچہ وہ ہماری سوشل میڈیا پالیسی سے اتفاق نہیں کرتے لیکن عمران خان کے مداح ہونے کے ناطے وہ سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے حق میں پوسٹس کرتے ہیں، تاہم پارٹی رکن نہ ہونے کی وجہ سے ان پر کوئی حکم نہیں چلایا جا سکتا۔‘ 
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ محمد کامران کا کہنا تھا کہ ’میرے علم میں تو یہ تھا کہ ’انڈیا کے خلاف بات کرنے والے اکثر لوگوں کے اکاؤنٹس بند ہوتے ہیں لیکن یہ صحافیوں کے معاملے کا مجھے علم نہیں کہ اس پر بھی ٹوئٹر نے ایکشن لیا ہے۔‘ 
اردو نیوز نے ٹوئٹر کی انتظامیہ سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان حالیہ اقدامات پر ٹوئٹر کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: