دس نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے منفی 50 ڈگری سنٹی گریڈ سے بھی کم درجہ حرارت میں 8611 میٹر بلند دنیا کی دوسری بلندترین چوٹی سر کرنے کا تاریخی کارنامہ سر انجام دیا ہے۔
دنیا میں آٹھ ہزار میٹرز سے زائد کی 14 بڑی چوٹیوں میں سے 13 موسم سرما میں سر کی جا چکی ہیں جبکہ کے ٹو واحد چوٹی تھی جو کہ اس سے پہلے موسم سرما میں سر نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں
-
ہروب، پہاڑوں اور بادلوں میں گھری ہوئی چوٹیاںNode ID: 451711
-
بلند چوٹیوں کا نظارہ، شمالی علاقہ جات کا سستا فضائی سفرNode ID: 525836
-
جبل طلان کی چوٹی، بادلوں میں گھرا سکون کا روشن مینارNode ID: 531366
ایک بیان میں کوہ پیما نرمل پرجا کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت خاص لمحا ہے۔ 'پوری ٹیم نے چوٹی سے 10 میٹر نیچے انتظار کیا تاکہ گروپ بنا کر ایک ساتھ نیپالی قومی ترانا گاتی ہوئے چوٹی سر کریں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ، 'ہمیں فخر ہے کہ ہم انسانیت کے لیے تاریخ کا حصہ بنے اور دکھایا کہ ٹیم ورک، اشتراک اور مثبت ذہنی سوچ حدوں کو وہاں تک پہنچاتے ہیں جہاں تک ہمیں لگے کہ ممکن ہے۔'
رواں برس پاکستان، برطانیہ، جرمنی، بیلجیم نیپال سمیت 60 سے زائد کوہ پیما موسم سرما میں کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی مہم پر پاکستان آئے ہوئے ہیں۔
بیس کیمپ پر نیپالی کوہ پیماؤں کے مینیجر چھانگ داوا شیرپا اور سیون سمٹ ٹریکرز کمپنی نے دس نیپالی کوہ پیماؤں کے کے ٹو سر کرنے کی کے بارے میں اطلاع سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے دی۔
الپائن کلب کے سیکرٹری کرار حیدری نے 10 نیپالی کوہ پیماؤں کی جانب سے کے ٹو سر کرنے کی تصدیق کی ہے۔
کرار حیدری نے اردو نیوز کو بتایا کہ 15 سے زائد کوہ پیماؤں نے کے ٹو سر کرنے کے لیے کیمپ تھری کا رخ کیا جس میں سے کے ٹو سر کرنے کے لیے دس نیپالی کوہ پیماؤں نے جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ چار روز قبل تیز ہواؤں اور موسم کی خرابی کے باعث کوہ پیماؤں کو شدید مشکلات کا سامنا بھی رہا۔ ’تیز ہواؤں کے باعث کھانے پینے اور دیگر اشیاء کی بھی کمی کا سامنا رہا اور لگ رہا تھا کہ اس بار بھی موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی کوشش ناکام ہو جائے گی لیکن بلند حوصلے اور دو دن سے موسم بہتر ہونے کی وجہ سے اب یہ تاریخی کارنامہ سر انجام دے دیا گیا ہے۔‘
دنیا کی بلند ترین چوٹیوں میں سے سے کے ٹو واحد چوٹی تھی جو کہ موسم سرما میں سر نہیں کی جا سکی تھی۔
کرار حیدری کے مطابق کوہ پیماؤں کی ٹیم میں کل 48 افراد تھے جن میں سے 43 مرد اور پانچ خواتین ہیں۔
10 کوہ پیما جنہوں نے چوٹی سر کی ان کے نام ہیں: نرمل پورجا، گلجے شیرپا، منگما ڈیوڈ، منگما جی، سونا شیرپا، منگما تینزی شیرپا، پیم چھیری شیرپا، داوا ٹیمبا شیرپا، کیلی پیمبا شیرپا اور داوا تینجنگ شیرپا۔
سکردو کے کیمپ تھری سے کے ٹو سر کرنے کا سفر رات ایک بجے شروع ہوا۔
نیپالی کوہ پیماؤں کی تاریخ میں پہلی بار موسم سرما میں سر کر نے خبر سوشل میڈیا پر آئی تو صارفین نے کوہ پیماؤں کو خوب داد سے نوازا ۔ ٹوئٹر صارف جواد فرید نے لکھا کہ مبارک ہو۔ انسانی برداشت کا کتنا شاندار کارنامہ ہے۔ 'ان سب کو ایک محفوظ واپسی نصیب ہو۔'
Congratulations. What a brilliant feat of human endurance and spirit. May they all have a safe and uneventful descent.
— Jawwad Farid (@rebootdude) January 16, 2021
کے ٹو سر کرنے کی اس خبر کو کچھ صارفین نے پاکستان کی سیاحت کے لیے مثبت قدم قرار دیتے ہوئے لکھا یہ پاکستان میں سیاحت کے لیے خوشخبری ہے۔
Good news for tourism in #Pakistan
— Sher Ghazi (@SherGhazi) January 16, 2021
ٹوئٹر صارف رخسانہ مظہر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ 'اگر پہاڑ آپ کو چڑھنے دے تو کوئی آپ کو روک نہیں سکتا۔ پہاڑوں کو فتح کرنے کے لئے آپ کو ضدی بننے کی ضرورت ہے۔ لیکن آپ اکیلے نہیں کر سکتے۔۔۔'
"if the mountain let you climb, no one can stop you"
You need to be stubborn to conquer the mountains,
But you cannot do it alone. Teamwork and determination in the end resulted lifelong glory and history which cannot be altered by anyone anymore. #K2 #K2winter2021 #Pakistan pic.twitter.com/3Tf9OVgOYX— Rukhsana Mazhar (@RukhsanaMazhar) January 16, 2021