آج کمپیوٹر پروگرامنگ میں الخوارزمی کے ایجاد کردہ الگورتھم استعمال ہوتے ہیں (فوٹو: مسلم ٹائمز)
مسلمان سائنسدانوں نے جہاں علوم کی مختلف شاخوں میں اپنا لوہا منوایا، وہیں ان علوم کے پھیلاؤ میں بھی ان کا اہم کردار رہا۔ ان علوم میں ریاضی سرفہرست ہے۔
الرجل میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق علم ریاضی کو مسلمانوں نے وہ ترقی عطا کی، جو اس سے پہلے نہیں تھی۔
ریاضی کے قاعدے بنانے اور اسے ترقی دینے میں مشہور مسلم سائنسدان محمد ابن موسیٰ الخوارزمی کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے، وہ فیثاغورث کے زمانے سے ریاضی کے سب سے بڑے عالم مانے جاتے ہیں۔
الخوارزمی نے علم الجبرا کی بنیاد رکھی۔ ان کی وضع کردہ گنتی آج تک مشرق و مغرب میں رائج ہے۔
الخوارزمی کی مہارت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ریاضی میں ایسا علم ایجاد کیا جس کا پہلے کوئی وجود نہیں تھا۔ الخوارزمی کو علم الجبرا کا بانی اور کمپیوٹر کا باپ کہا جاتا ہے، آج کمپیوٹر پروگرامنگ میں انہی کے ایجاد کردہ الگورتھم استعمال ہوتے ہیں۔
علم الجبرا کے بانی الخوارزمی کون تھے؟
وہ بغداد میں سنہ 780 سے لے کر 854 تک مقیم رہے۔
الخوارزمی وہ پہلا انسان ہے جس نے حروف کی بجائے الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے الجبرا کے بارے میں لکھا۔
ان کا شمار عرب کے ان بڑے سائنسدانوں میں ہوتا ہے جنہیں ریاضی اور فلکیات پر دسترس حاصل تھی۔
انہوں نے اپنی زیادہ تر تحقیق سنہ 813 سے 833 تک کے درمیان بغداد کے دارالحکمت میں مکمل کی، جس کی بنیاد خلیفہ مامون نے رکھی تھی۔
دارالحکمت میں الخوارزمی نے ان کتابوں سے استفادہ کیا، جو مامون کی لائبریری میں دستیاب تھیں۔ انہوں نے ریاضی، جغرافیہ، فلکیات، تاریخ، یونانی اور ہندوستانی علوم کا مطالعہ کیا اور عربی زبان میں اپنی تمام تصنیف شائع کیں۔ عربی اس زمانے میں سائنس کی زبان تصور کی جاتی تھی۔
علم الجبرا کا معنی
’الجبرا‘ عربی زبان کا لفظ ہے جو محمد بن موسی الخوارزمی کی کتاب ’الجبر والمقابلہ‘ سے لیا گیا ہے۔
یہ ریاضی کی ایک شاخ ہے جس میں نامعلوم یا معلوم اعداد کی جگہ علامتوں کا استعمال کر کے انہیں حل کیا جاتا ہے۔ الجبرا کے کلیوں کے ذریعے مساوات تلاش کی جاتی ہیں۔
علم ریاضی کے لیے نمایاں کارنامے
الخوارزمی کئی علوم میں مہارت رکھتے تھے لیکن علم ریاضی سے انہیں خاص شغف تھا۔ انہوں نے علم ریاضی میں ایسے قاعدے متعارف کروائے جو ریاضی کے علم میں نیا اضافہ تھے۔
الخوارزمی نے علم حساب اور الجبرا کو الگ کیا اس سے قبل یہ دونوں ایک تصور کیے جاتے تھے۔
انہوں نے لفظ ’الجبرا‘ ایجاد کیا، جو اس علم کا نام پڑ گیا، جسے بعد میں مختلف مغربی تہذیبوں نے اپنایا۔
الخوارزمی نے سب سے پہلے الجبرا کو منطقی اور سائنسی زبان میں سمجھایا اور اس کے جدید کلیے وضع کیے۔
انہوں نے عربی اعداد کا استعمال کیا یہاں تک کہ وہ رومن ہندسوں کی جگہ استعمال ہونے لگے، جو اُس وقت یورپ، مشرق وسطی اور سلطنت روم میں رائج تھے۔
محمد بن موسی الخوارزمی نے اعداد میں اعشاریہ متعارف کروایا اور سب سے پہلے صفر کا استعمال کیا۔ علم ریاضی میں یہ ایک انقلاب تھا جوآج تک اپنی افادیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔
الخوارزمی کی ریاضی میں سب سے اہم شراکت یہ تھی کہ انہوں نے ہندوستانی نظام اعداد کو متعارف کروایا، وہ سمجھتے تھے کہ اس کے ذریعے اسلامی اور مغربی ریاضی میں انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔
اس وقت سے ہندوستانی اعداد کو اعداد ہندوعرب کہا جاتا ہے۔ یہ بعد میں تمام عالم اسلام میں پھیل گئے اور یورپ نے بھی ان کا استعمال شروع کر دیا۔
الخوارزمی کی مشہور تالیفات
الخوارزمی نے کئی موضوعات پر تصانیف لکھی ہیں۔ انہوں نے جتنے علوم سیکھے سب پر کتابیں لکھیں، ان کی مشہور تصنیفات میں سے کچھ یہ ہیں۔
کتاب الجبر والمقابلہ
الخوارزمی نے یہ کتاب لوگوں کی وراثت اور وصیتوں کے بارے میں ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھی۔ اس میں جائیداد کی تقسیم، تجارت اور اس کے احکام وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ اس کتاب میں زمین کی پیمائش کرنے اور اس سے متعلق تمام معاملات کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
كتاب الفن الهندي في الحساب للخوارزمي
اس کتاب میں ان جدید عربی اعداد کا ذکر کیا گیا ہے، جو ہندوستانی ریاضی کے لیے مختص ہوتے تھے۔
كتاب الزيج
اس کتاب نے اس دور میں بڑی کامیابی حاصل کی۔ الخوارزمی نے اس کتاب میں سائن اور کوسائن کے ٹرونومیٹرک افعال کی میزوں پر توجہ مرکوز کی۔
كتاب عن ظهور الأرض
یہ کتاب کلاڈیئس بطلیموس نامی مصنف کی انتہائی اہم اور مشہور جغرافیے کی کتاب کی مکمل کاپی ہے۔ اس کتاب میں دنیا کے بہت سارے ممالک اور شہروں کی جغرافیائی خصوصیات موجود ہیں۔ اس کی صرف ایک کاپی سٹراسبرگ یونیورسٹی کی لائبریری میں محفوظ تھی۔