انڈیا میں کورونا وائرس کے خلاف دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم کا سنیچر کو اس وقت آغاز ہوا جب دہلی کے معروف ہسپتال آل انڈیا میڈیکل سائنس اینڈ ہاسپیٹل (ایمس) میں منیش کمار نامی صفائی کرنے والے ملازم کو ٹیکہ لگایا گیا۔
مزید پڑھیں
-
’کیا انڈیا میں برڈ فلو کے پھیلاؤ میں بھی پاکستان کا ہاتھ ہے؟‘Node ID: 531771
انڈیا میں ٹیکہ لگانے کے لیے تین ہزار سے زیادہ مراکز بنائے گئے ہیں جس میں سے ایمس بھی ایک ہے۔ اگرچہ ایک دن میں ملک بھر میں تین لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکہ لگانے کا ہدف رکھا ہے لیکن سنیچر کے روز تمام مراکز پر مجموعی طور پرایک لاکھ 91 ہزار افراد کو ٹیکے لگائے گئے۔
دوسری جانب اتوار کو ہندوستان ٹائمز کی ایک ٹویٹ کے مطابق ’کووڈ کے خلاف ٹیکہ لگائے جانے کے بعد کم از کم 52 افراد میں الرجک رد عمل سامنے آیا ہے جس میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔‘
52 people develop allergic reaction, one severe after receiving Covid-19 vaccinehttps://t.co/pD8tnom1s8 pic.twitter.com/8O6qAaHFHY
— Hindustan Times (@htTweets) January 17, 2021
اس سے قبل انڈیا کے وزیراعظم نے ٹیکہ لگانے کی مہم کے آغاز کو سراہتے ہوئے فرنٹ لائن ورکرز اور سائنسدانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے ویکسین کے متعلق افواہوں سے بچنے کے لیے بھی کہا۔
وزارت صحت کے مطابق پہلے دن جو ٹیکے دیے گئے ان میں ’کوویکسین‘ اور ’کووڈ شیلڈ‘ نامی دو ویکسینیں شامل تھیں۔
وزارت صحت نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’یہ ہم لوگوں کے لیے انتہائی فخر کا موقع ہے کہ ہم نے اپنے ہی ملک میں عالمی معیار کی ویکسین تیار کی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہماری میڈیکل ٹیم نے جو ویکسین تیار کی ہے اس سے زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی لیکن ہمیں احتیاط کی ضرورت ہے۔ اس لیے آئیے ساتھ مل کر ہم اس عالمی وبا کو ختم کرتے ہیں۔‘
What a proud moment it is for us, that we have made world-class vaccines in our country. I am sure our medical teams & vaccines they created will help save lives. But, we still need to take precautions, so let's work together to end this pandemic. #LargestVaccineDrive @M_Raj03 pic.twitter.com/isQmy0JP2D
— Ministry of Health (@MoHFW_INDIA) January 16, 2021