22 کروڑ عوام میں سے 20 رکنی سکواڈ میں شمولیت باعثِ فخر:کامران غلام
پیر 18 جنوری 2021 13:34
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
25 سالہ بلے باز کامران غلام کا تعلق اپر دیر سے ہے (فوٹو: پی سی بی)
قائداعظم ٹرافی میں ایک سیزن میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا 27 سالہ ریکارڈ توڑنے والے نوجوان کرکٹر کامران غلام کہتے ہیں کہ '22 کروڑ آبادی میں سے 22 رکنی سکواڈ کے لیے منتخب ہونا ان کے شہر اور ان کے لیے فخر کی بات ہے۔'
اپر دیر سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ بلے باز کامران غلام نے پاکستان کے فرسٹ کلاس کرکٹ کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ قائداعظم ٹرافی کے رواں سیزن میں ایک ہزار 249 رنز بنا کر 27 سالہ ریکارڈ توڑا۔ اس پر انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ نے نہ صرف 'ڈومیسٹک کرکٹر آف دی ایئر' قرار دیا بلکہ جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کے لیے 20 رکنی سکواڈ میں بھی شامل کیا ہے۔'
اس سے قبل خیبر پختونخوا کے پسماندہ علاقے لوئر دیر سے 17 سالہ نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں جبکہ اب اپر دیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان بلے باز کو 20 رکنی سکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
کامران غلام نے رواں سیزن کے دوران قائداعظم ٹرافی میں 62.45 کی اوسط سے رنز بنائے، جہاں 166 رنز کی اننگز ان کی بہترین کارکردگی تھی۔ اس دوران انہوں نے پانچ سنچریاں اورپانچ نصف سنچریاں بنائیں۔ پچیس سالہ نوجوان کرکٹر مجموعی طور پر 31 فرسٹ کلاس میچز میں 50.27 کی اوسط سے 2413 رنز بنا چکے ہیں۔ان میں 11 نصف سنچریاں اورنو سنچریاں شامل ہیں۔
اپر دیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان مڈل آرڈر بیٹسمین نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز 2010 میں کیا تھا۔ وہ کرکٹ کھیلنے کی غرض سے اپر دیر سے پشاور منتقل ہوئے۔ اس سفر میں ان کے بھائیوں نے ان کی معاونت کی۔
نوجوان کرکٹر 2013 میں دورہ انگلینڈ کے لیے قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کا حصہ بنے، میزبان ٹیم کے خلاف بہتر کارکردگی کی بدولت انہیں انڈر 19 ایشیا کپ میں قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کا موقع ملا۔ انہوں نے ایونٹ کے پانچ میچوں میں 72.33 کی اوسط سے 217 رنز بنائے، جہاں انہوں نے فائنل میں روایتی حریف انڈیا کے خلاف سنچری سکور کرنے کے ساتھ ساتھ ایونٹ میں ایک نصف سنچری بھی بنائی تھی۔
کامران غلام کا کہنا ہے کہ 'ان کی کامیابی میں ان کے بھائیوں اور پشاور کی ارشد خان کرکٹ اکیڈمی کا بہت کردار ہے۔' انہوں نے مزید کہا کہ 'بلاشبہ ہم میں سے 11 بہترین کھلاڑی ہی ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے مگر دیگر نو کھلاڑیوں کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کیمپ میں آنا اور یہاں ٹریننگ کرنا، اپنی صلاحیتیں نکھارنے کا ایک بہترین موقع ہے۔'
انہوں نے اپنے انڈر 19 کیریئر کے دوران مجموعی طور پر 19 میچوں میں 48.83 کی اوسط سے 586 رنز بنائے، لیفٹ آرم سپنر نے 26.21 کی اوسط سے 19 شکار بھی کیے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'یہ سیزن ان کے لیے شاندار رہا ہے۔' کووڈ-19 کی وبا کے باوجود انہوں نے سیزن کے آغاز سے قبل بیٹنگ کی بھرپور پریکٹس کی۔ انہوں نے کوشش کی کہ وہ اپنی تکنیکی خامیوں پر قابو پاسکیں جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
نوجوان بیٹسمین نے کہا کہ 'سیزن کے پہلے میچ کے دوران ہی انہیں اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ سیزن ان کے لیے غیرمعمولی رہے گا کیونکہ پہلی بال سے ہی گیند ان کے بلے سے مڈل ہورہا تھا۔'
کامران غلام کا کہنا ہے کہ 'ڈومیسٹک کرکٹ میں کرکٹ کا معیار بہتر ہوا ہے، سخت مقابلے ہورہے ہیں، اہم بات یہ ہے کہ ٹاپ پرفارمرز کو قومی سکواڈ میں شامل کرکے ڈومیسٹک کرکٹ کی قدر کی جارہی ہے۔' کامران غلام نے کہا کہ 'ہماری سلیکشن سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوگا۔'