عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے کہا ہے کہ 'اگر امیر ممالک نے کورونا ویکسین کے استعمال میں خود غرضی کا مظاہرہ کیا اور غریب ممالک کا خیال نہ رکھا تو دنیا ایک 'تباہ کن اخلاقی ناکامی' کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کے روز جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکیٹو بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے امیر ممالک کے 'میں پہلے' کے رویے پر تنقید کی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ’ویکسین تیار کرنے والی کمپنیاں عالمی سطح پر گرین لائٹ ویکسین کے استعمال کے لیے اپنا ڈیٹا عالمی ادارہ صحت کے پاس جمع کرانے کے بجائے امیر ممالک میں ریگولیٹری منظوری کے پیچھے پڑ گئی ہیں۔‘
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ’دنیا بھر میں کورونا وائرس کی ویکسین تک تمام ممالک کو برابر رسائی فراہم کرنے کے وعدے کو اب سنگین خطرہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ 'زیادہ آمدنی والے کم سے کم 49 ممالک میں اب تک کورونا ویکسین کی 3 کروڑ 90 لاکھ خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔'
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق 'ایک کم آمدنی والے ملک میں کورونا ویکسین کی صرف 25 خوراکیں فراہم کی گئی ہیں۔ 25 ملین نہیں، 25 ہزار نہیں،صرف 25۔'
'مجھے کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا تباہ کن اخلاقی ناکامی کے دہانے پر ہے، اور اس ناکامی کی قیمت دنیا کے غریب ترین ممالک انسانی جانوں اور معاش کے ساتھ ادا کریں گے۔'

انہوں نے کہا کہ ’یہاں تک کہ کچھ ممالک ویکسین تک مساوی رسائی کی یقین دہانی بھی کراتے ہیں اور ساتھ ہی کمپنیوں کے ساتھ اپنے معاملات آگے بڑھانے کو بھی ترجیح دیتے ہیں، قیمتیں بڑھاتے ہیں اور ویکیسن کے حصول کے لیے دوسروں سے آگے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ ’2020 میں ان ممالک نے اس طرح کے 44 معاہدے کیے تھے اور رواں برس اب تک کم سے کم 12 معاہدے ہوچکے ہیں۔‘
’ویکسین بنانے والوں نے عالمی ادارہ صحت کو تفصیلات جمع کرانے کے بجائے امیر ممالک میں اپنی ویکسین منظور کرانے کو ترجیح دی ہے جہاں منافع سب سے زیادہ ہے۔‘
’اس سے دنیا کے غریب ترین اور انتہائی کمزور افراد کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔‘
