Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مسافروں سے کورونا ویکسین لگوانے کا ثبوت نہ مانگیں:‘ ڈبلیو ایچ او

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ ’وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ 100 روز کے اندر ہر ملک میں کوویڈ 19 کی ویکسینیشن مہم چلائی جائے‘ (فوٹو: روئٹرز)
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ہنگامی کمیٹی نے ممالک سے اپیل کی ہے کہ ’وہ کورونا کی وبا کے دوران محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں، لیکن آنے والے مسافروں سے ویکسینیشن کا ثبوت نہ مانگا جائے۔‘
جمعہ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ’وبا کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں ویکسین کے اثرات ابھی تک معلوم نہیں ہیں، اور ویکسین کی موجودہ دستیابی بھی بہت محدود ہے۔کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ ممالک کو آنے والے مسافروں سے کورونا ویکسین لگوانے کا ثبوت نہ مانگا جائے۔‘
 
عالمی ادارے کی ہنگامی کمیٹی نے کہا ہے کہ ’کووڈ 2 سارس وائرس کی نئی قسم کے مطالعے میں توسیع کی جانی چاہیے تاکہ اس حوالے سے پیدا ہونے والی تشویش نمٹا جاسکے۔‘
ورچوئل اجلاس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے اپنے بیان میں وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ممالک کے مابین زیادہ سے زیادہ سائنسی تعاون اور ایک دوسرے کے ساتھ اعداد و شمار کو شیئر کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم کا کہنا ہے کہ ’وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ 100 روز کے اندر ہر ملک میں کوویڈ 19 کی ویکسینیشن مہم چلائی جائے۔‘
’میں اگلے 100 دنوں میں ہر ملک میں کورونا ویکسین لگتے دیکھنا چاہتا ہوں تاکہ طبی کارکنوں اور وبا سے زیادہ خطرے والے افراد کو پہلے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔‘ 

فائزر ویکیسن کی ترسیل میں تاخیر

کورونا ویکسین کی فراہمی کی کوششوں کو جمعے کے روز اس وقت ایک جھٹکا لگا جب دواساز کمپنی فائزر نے کہا کہ ’اس کی ویکسین کی ترسیل میں تاخیر ہو گی کیونکہ کمپنی کے بیلجیئم میں موجود مرکزی پلانٹ میں کام ہو رہا ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ’فائزر کا کہنا تھا کہ بیلجیئم کی فیکٹری میں کام کروانا ضروری تھا تاکہ اس کی جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کے اشتراک سے ویکسین بنانے کی صلاحیت کو بہتر بنایا جاسکے۔‘

ٹیڈروس ایڈہانوم کا کہنا ہے کہ ’وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ 100 روز کے اندر ہر ملک میں کوویڈ 19 کی ویکسینیشن مہم چلائی جائے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)

فائزر کا کہنا ہے کہ ’فروری کے آخر اور مارچ میں ویکسین کی فراہمی میں ’کافی زیادہ اضافہ‘ ہو گا۔‘ 
یورپی کمیشن نے بھی تصدیق کی ہے کہ سال کی پہلی ششماہی میں وعدے کے مطابق ویکسین کی خوراکوں کی ترسیل مکمل کردی جائے گی۔
تاہم یورپی یونین کے ممالک، جو کہ اپنی آبادی کو ویکسین لگانے کے لیے بے چین ہیں، نے ویکسین کی ترسیل میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت، جرمنی نے ’غیر متوقع‘ تاخیر پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یورپی کمیشن نے یورپی یونین کے تمام ممالک کے لیے ویکسین کا آرڈر دیا ہے، جرمنی نے یورپی کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ آنے والی ترسیل سے متعلق ’وضاحت حاصل‘ کرے۔
یورپی کمیشن کو ایک خط میں یورپی یونین کے شمالی ممالک نے تنبیہہ کی ہے کہ ’ناقابلِ قبول‘ صورت حال ’ویکسینیشن کے عمل کی ساکھ کو کم‘ کر رہی ہے۔
ڈنمارک، ایسٹونیا، فن لینڈ، لیٹویا، لتھوانیا اور سویڈن کے وزرا کی طرف سے دستخط شدہ اس خط میں کمیشن سے درخواست کی گئی ہے کہ دواساز کمپنیوں سے ’صورت حال کی وضاحت طلب‘ کی جائے۔
کینیڈا نے بھی ویکیسن کی فراہمی میں تاخیر سے متاثر ہونے کا بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ 'بدقسمتی' ہے۔
فائز اور بائیو این ٹیک کے اشتراک سے بنائی جانے والی ویکسین، جو کہ ریکارڈ وقت میں بنائی گئی تھی، وہ پہلی ویکسین تھی جسے گذشتہ برس دو دسمبر کو برطانیہ نے سب سے پہلے منظور کیا تھا۔
 

شیئر: