Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ویکسین کے حصول کی دوڑ میں غریبوں کے روندے جانے کا خطرہ‘

برطانیہ نے کورنا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔ فوٹو فری پک
اقوام متحدہ کے ادارے عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ امیر ممالک کے ویکسین کے حصول کی دوڑ میں غریبوں کے ’روندے‘ جانے کا خطرہ ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ  ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ جب امیر ممالک کورونا کی ویکسین متعارف کرنے جا رہے ہیں، ایسے میں غریبوں کے نظر انداز ہونے کا خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ورچول اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹیڈروس نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے بحران کے ایک سال بعد دنیا کو امید کی کرن نظر آئی ہے۔
تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ ایسی دنیا ناقابل قبول ہے جہاں امیر اور طاقتور طبقے کی ویکسین کے حصول کی دوڑ میں غریبوں اور پسماندہ افراد کو روند دیا جائے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال کو عالمی بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے حل میں سب کو برابر کا شریک ہونا چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا کو پہلے ہی متعدد مشکلات کا سامنا ہے۔
’نہ تو ٖغربت کے لیے کوئی ویکسین موجود ہے، نہ بھوک کے لیے۔ عدم مساوات کے لیے کوئی ویکسین موجود نہیں ہے، اور نہ ہی موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے۔‘

کورونا ویسکین کے ٹرائل مختلف ممالک میں جاری ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

اقوام متحدہ کے تعاون سے کونسورشیم تشکیل دیا گیا ہے جس کا مقصد ویکسین کی دنیا بھر میں مساوی تقسیم کو یقینی بنانا ہے۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی ویکسین سے متعلق سائنسی دعوؤں کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین کے نتائج ممکنہ طور پر ’گیم چینجر‘ ثابت ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے علاقائی ڈائریکٹر برائے یورپ ڈاکٹر ہانس کلیوج نے کہا تھا کہ ابتدائی مراحل میں ویکسین کی سپلائی انتہائی محدود ہونے کے باعث ممالک کو اپنی ترجیحات طے کرنا ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمر رسیدہ افراد اور طبی عملے کے علاوہ پیچیدہ امراض کے شکار افراد کو سب سے پہلے ویکسین لگنی چاہیے۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے امریکی دواساز کمپنی فائزر کی جانب سے تیار کی جانے والی کورونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس پیشرفت کے بعد برطانیہ ویکیسن استعمال کرنے کی اجازت دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔

شیئر: