مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے اس لیے فارن فنڈنگ کیس کو دبایا کیونکہ ان کو انڈیا اور اسرائیل سے پیسہ فراہم کیا گیا۔
منگل کو الیکشن کمشن کے سامنے پی ڈی ایم کے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ ساڑھے چھ سال سے فارن فنڈنگ کیس کو آگے نہیں بڑھنے دیا گیا۔
انہوں نے عمران خان کے اس بیان ’مجھے پی ڈی ایم سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پی ڈی ایم کا ہی دباؤ ہے کہ ساڑھے چھ سال سے دبے کیس کو کھولنا پڑا۔
مریم نواز کے مطابق ’ہم جہاں کھڑے ہیں اسے شاہراہ دستور کہتے ہیں، اس کے دونوں طرف انصاف دینے والے ادارے ہیں لیکن افسوس کہ پاکستان میں آئین ہے نہ انصاف ہے۔‘
انہوں نے فارن فنڈنگ کیس کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا جب عوامی دباؤ پر سکروٹنی کمیٹی بنائی گئی تو اس کو کہا گیا ’ہاتھ ہولا رکھے۔‘
بقول ان کے ’نواز شریف کا کیس تو دنوں میں چلتا اور ختم ہوتا ہے، دو دو سماعتیں ہوتی ہیں لیکن اس کیس کی سات برسوں میں صرف 70 سماعتیں ہوئیں۔

انہوں نے وزیراعظم کے اس بیان کہ ’یہ سب ایجنٹس نے کیا، میرے علم نہیں تھا‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا واہ واہ واہ۔۔ یا تو آپ بہت بڑے بے وقوف ہیں یا پھر عوام کو بے وقوف سمجھتے ہیں۔‘
انہوں نے ای سی پی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کو بھی جواب دینا پڑے گا۔
اس موقع پر جعمیت علمائے اسلام کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج عوام نے حکمرانوں کو نمونہ دکھا دیا ہے کہ انہیں بھاگنے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔
مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن کے بعد اسی جگہ مظاہرہ کر کے الیکشن کو مسترد کیا تھا اور آج بھی اسی موقف پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت منتخب ہے نہ اسے ملک پر حکومت کرنے کا حق ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم کے بیان ’تیاری نہیں تھی‘ کے تناظر میں کہا ’جب تم نے مان لیا کہ نااہل ہو، تو کس پاگل نے کہا تھا کہ سیاست کرو‘
مولانا فضل الرحمن نے حکومت پر تنقید کرتے ہویے کہا کہ پہلے یہ حکومت ناجائز تھی، پھر نالائق ثابت ہوئی اور اب پوری پارٹی چور ثابت ہو گئی ہے۔„
اس کے ساتھ انھوں نے کہا کہ ’اب بھی الیکشن کمیشن انھیں تحفظ فراہم کرتا ہے تو ایک بے بس الیکشن کمیشن پر ہم آئندہ اعتماد نہیں کر سکیں گے۔‘
انہوں نے وفاقی وزرا کی جانب سے مدارس کے بچے لائے کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف یہ کہتے ہیں کہ ہم مدارس کو قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں اور جب وہ بندوق رکھ کر مثبت سیاست کی طرف آتے ہیں تو اس پر بھی ان کو اعتراض ہے۔
اس سے پہلے منگل کو احتجاج کی حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر اپوزیشن رہنماوں کا اجلاس ہوا۔ مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر، پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، شیری رحمن اور پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود اچکزئی، جے یو آئی ف کے سینیٹر عبدالغفور حیدر اور دیگر قائدین نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں
-
فارن فنڈنگ کیس پی ٹی آئی کے لیے کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟Node ID: 532721
-
’براڈ شیٹ سے کس نے کتنا فائدہ اٹھایا‘ وزیراعظم نے کمیٹی بنا دیNode ID: 533501
اس سے قبل مریم نواز نے راولپنڈی کے نوازشریف پارک سے ریلی کی قیادت کرنا تھی تاہم پی ڈی ایم کے مشاورتی اجلاس کے باعث مریم نواز، نوازشریف پارک کے سامنے لگے استقبالیہ کیمپ میں نہیں جا سکیں۔
دوسری جانب پی ڈی ایم کا الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کا جائزہ لینے کے لیے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا جس کی نگرانی وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا صورتحال خود مانیٹر کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے مطابق ’شاہراہ دستور پر پہلی دفعہ اجازت دی گئی ہے، امید ہے پی ڈی ایم کی قیادت الیکشن کمشن کے باہر احتجاج کو پر امن رکھے گی۔‘

پی ڈی ایم کے مطالبات کیا ہیں؟
تحریک انصاف کی جانب سے 126 دن کے تاریخی دھرنے کے بعد ریڈ زون میں پہلی بار کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
0 seconds of 2 minutes, 4 secondsVolume 90%Press shift question mark to access a list of keyboard shortcutsKeyboard ShortcutsShortcuts Open/Close/ or ?Play/PauseSPACEIncrease Volume↑Decrease Volume↓Seek Forward→Seek Backward←Captions On/OffcFullscreen/Exit FullscreenfMute/UnmutemDecrease Caption Size-Increase Caption Size+ or =Seek %0-9
0 seconds of 2 minutes, 4 secondsVolume 90%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
Keyboard Shortcuts
Shortcuts Open/Close/ or ?
Play/PauseSPACE
Increase Volume↑
Decrease Volume↓
Seek Forward→
Seek Backward←
Captions On/Offc
Fullscreen/Exit Fullscreenf
Mute/Unmutem
Decrease Caption Size-
Increase Caption Size+ or =
Seek %0-9
2014 میں تحریک انصاف نے مسلم لیگ ن کی حکومت کے خلاف ڈی چوک پر دھرنا دیا تھا تاہم اس وقت کی اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کے دھرنے سے لا تعلقی کا اظہار کیا تھا اور مولانا فضل الرحمان کی جے یو آئی ف لیگی حکومت کے ساتھ اتحادی جماعت تھی۔
جبکہ اس بار تحریک انصاف حکومتی بنچوں پر موجود ہے اور مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) سمیت 11 جماعتوں کا اپوزیشن اتحاد شاہراہ دستور پر احتجاج کر رہا ہے۔
پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے مطابق اس احتجاج کا مقصد الیکشن کمیشن میں حکومتی جماعت تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہ آنا ہے جبکہ ان کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن اس کیس کا جلد از جلد فیصلہ سنائے۔
خیال رہے کہ 2014 میں تحریک انصاف ہی کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں پارٹی فنڈز میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی۔
اس درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ ذرائع سے غیر ملکی آف شور کمپنیوں سے فنڈز اکٹھے کیے ہیں۔
